غداری کیس: مشرف کو ایک روزہ استثنیٰ، میڈیکل رپورٹس طلب

06 جنوری 2014
غداری کیس کی سماعت اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع نیشنل لائبریری میں ہورہی ہے، جس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ فوٹو—رائٹرز۔
غداری کیس کی سماعت اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع نیشنل لائبریری میں ہورہی ہے، جس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ فوٹو—رائٹرز۔

اسلام آباد: سابق فوجی حکمران جنرل ( ریٹائرڈ) پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے انہیں آج کیلئے عدالت نہ آنے کی مہلت دیتے ہوئے اگلی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔

کورٹ نے ہدایات دی ہیں کہ سابق صدر پرویز مشرف کی تمام میڈیکل رپورٹس کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک عدالت میں داخل کی جائے۔

اس سے قبل پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف کی آج پیر کی صبح غداری کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ طبیعت درست نہ ہونے کے باعث مشرف تاحال عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے۔ اس سے قبل جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے آرٹیکل چھ کے تحت مشرف پر غداری کیس کی سماعت کی۔ اس کے تحت ان پر 1973 کا آئین معطل ، انحراف اور اس کیخلاف سازش کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ ان پر نومبر دوہزار سات میں عدلیہ کی معطلی اور ایمرجنسی کے نفاذ کے الزامات بھی ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس عرب نے مشرف کے وکیل سے مشرف کی غیر حاضری کا وضاحتی بیان جمع کرانے کا کہا۔

اس پر مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ انہیں اپنے مؤکل سے ملنے نہیں دیا گیا اور وہ ان کی عدم موجودگی کے اور ان کی کیفیت کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔

جب جسٹس عرب نے وضاحت کیلئے کہا تو منصور نے کہا سابق صدر پرویز مشرف کی حالت سے سب واقف ہیں اور وہ سماعت کیلئے نہیں آسکتے۔

اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔ اور صدر مشرف کی میڈیکل رپورٹس کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

خیال رہے کہ دو جنوری کو عدالتی حکم کے بعد پرویز مشرف کی طبیعت اس وقت اچانک خراب ہوگئی تھی جب وہ اپنی رہائشگاہ چک شہزاد سے سماعت میں پیشی کے لیے جارہے تھے اور اس کے بعد انہیں راولپنڈی میں آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈایالوجی منتقل کردیا گیا تھا، وہ عارضہ قلب میں تکلیف کے باعث گزشتہ پانچ روز سے تاحال ہسپتال میں داخل ہیں۔

سابق صدر کے خلاف غداری کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ کر رہا ہے۔

عدالت کے جج جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کی عدم حاضری پر وضاحتی بیان عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، جس پر مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ان کی سابق صدر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور وہ اس بارے میں لاعلم ہیں کہ ان کے مؤکل کب عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی علالت کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے اور اس کی وجہ سے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے۔

واضح رہے کہ عدالت نے جمعرات کو کیس پر کارروائی ملتوی کرتے ہوئے مشرف کو پیر کے روز پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

غداری کیس کی سماعت اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع نیشنل لائبریری میں ہورہی ہے، جس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

آج سماعت کے دوران اسلام آباد پولیس نے میڈیا کو اس کی کوریج کے لیے عدالتی احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا، جس پر متعدد ٹی وی چینلز کے نمائندوں نے احتجاج بھی کیا۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ سال 17 نومبر کو تین نومبر 2007ء پر سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے کچھ ہی روز بعد یعنی انیس نومبر کو اس کارروائی کے لیے خصوصی عدالت بھی قائم کردی گئی تھی۔

احمد رضا قصوری نے امید ظاہر کی تھی کہ مشرف کو عدالت میں پیشی سے استثنٰی مل جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Jan 06, 2014 04:35pm
پیشی‏ ‏کی‏ ‏ضرورت‏ ‏نہیں‏ ‏جرم‏ ‏واضح‏ ‏ھے‏ ‏حکم‏ ‏جاری‏ ‏کیا‏ ‏جائے‏ ‏
Israr Muhammad Jan 06, 2014 10:31pm
جنرل مشرف کے چیدہ چیدہ کارنامے کارگل کی متنازعہ جنگ درجنوںآفسر اور جوان شہید ھوئے 12اکتوبر1999 کی بغاوت اور طیارہ ہائی جیک کا ڈرامہ ایل ایف او امریکی جنگ شمولیت اکبربگٹی کا قتل جامعہ حفصہ اسلام اباد پراپریشن جیف جسٹس کی معطلی اور نظر بندی 3نومبر کی 2007ایمرجنسی اسکے باوجود وہ قانون کی گرفت سے باہرھے