دبئی:پاکستان کی سورج اور سپنرز سے امیدیں
دبئی: پاکستان کو امید ہے کہ سری لنکا کے خلاف بدھ سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں سورج اور اس کے دونوں سپنرز خوب چمکیں گے۔
متحدہ عرب امارت میں مسلسل بارشوں نے دونوں ٹیموں کو منگل کے روز اپنی پریکٹس منسوخ کرنے پر مجبور کر دیا۔
پاکستانی کپتان مصباح الحق نے امید ظاہر کی ہے کہ بدھ کو موسم بہتر ہو گا اور پانچ دن تک باقاعدہ کھیل کھیلا جا سکے گا۔
'میں نے اب تک پچ نہیں دیکھی کیونکہ وہ ڈھکی ہوئی ہے لیکن دبئی میں عموماً اچھے ٹیسٹ میچ ہوتے ہیں'۔
گزشتہ ہفتے ابو ظہبی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے ڈرا ہو جانے کے بعد مصباح سیریز میں سبقت لینے کے لیے اپنے دو تجربہ کار سپنرز سعید اجمل اور عبدالرحمان پر انحصار کر رہے ہیں۔
اجمل نے پہلے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگ میں اننچاس اوورز کرائے لیکن وہ ایک بھی وکٹ نہ حاصل کر سکے تھے۔
خیال رہے کہ اب تک اکتیس ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اجمل کے ٹیسٹ کیرئیر میں پہلی مرتبہ تھا جب انہوں نے کسی میچ کی دوسری اننگ میں انیس سے زائد اوور پھینکے اور وکٹ حاصل نہ کر سکے۔
انہوں نے اب تک دبئی میں چوبیس وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
مصباح کل سے شروع ہونے والے مقابلے میں سپنرز کے لیے سازگار پچ کی امید کر رہے ہیں۔
'اگر آپ اس گراؤنڈ کی تاریخ دیکھیں، تو معلوم ہو گا کہ اس کی پچ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سست ہو جاتی ہے جس سے سپنرز فائدہ اٹھا سکتے ہیں'۔
'اس پچ پر ہمارے دونوں سپنرز کافی کامیاب رہے ہیں'۔
دونوں ٹیمیں آخری مرتبہ یہاں 2011 میں آمنے سامنے آئیں تھیں، اور اس مقابلے میں پاکستان نے سری لنکا کو نو وکٹوں سے ہرا کر تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک – صفر سے اپنے نام کر لی تھی۔
اس مقابلے میں اجمل نے آٹھ جبکہ رحمان نے چار وکٹیں لی تھیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ رحمان پہلے ٹیسٹ میں کوئی وکٹ نہ حاصل کرنے والے فاسٹ باؤلر راحت علی کی جگہ کل میدان میں اتریں گے۔
گزشتہ ہفتے مصباح اور یونس خان کی سینچریوں کے باوجود، پاکستان کو ابو ظہبی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں لھڑکڑا جانے والے اپنی بیٹنگ لائن سے بہتر پرفارمنس کی امید ہو گی۔
مصباح کا کہنا ہے کہ ٹیم کو اپنی بیٹنگ پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر ہم بورڈ پر 450 رنز سے زائد سکور سجا لیتے تو اپوزیشن دباؤ میں آ سکتی تھی۔
پاکستان کے پاس اوپنر خرم منطور کی جگہ شان مسعود کو موقع دینے کا بھی آپشن موجود ہے۔
اسی طرح، پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلی زخمی ہونے پر وطن واپس آنے والے وکٹ کیپر عدنان اکمل کی جگہ سرفراز نواز ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
دوسری جانب، سری لنکا نے گھٹنے کی انجری سے تاحال صحت یاب نہ ہونے والے لہیرو تھریمنے کی جگہ ون ڈے اوپنر کشال پریرا کو طلب کر لیا ہے۔
مہمان ٹیم نے ہیم سٹرنگ انجری کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہونے والے تیز باؤلر نوان کلاسیکرا کی جگہ کسی متبادل کو نہیں بلایا۔
دبئی میں سری لنکا اپنے تجربہ کار بلے باز مہیلا جے وردھنے پر بہت انحصار کرے گا، جے وردھنے پہلے ٹیسٹ میں محض پانچ اور صفر رنزہی بنا پائے تھے۔
ابو ظہبی میں چار وکٹوں پر اکتفا کرنے والے سپنر رنگنا ہیرات اگلے مقابلے میں بہتر پرفارمنس دکھانے کے لیے پر امید ہیں۔
اسی طرح کپتان کی حمایت پانے والے آف سپنر سچی تھراسنانائیکے بھی ٹیم میں جگہ پانے کی کوشش کریں گے۔
ابو ظہبی میں سنانائیکے کوئی وکٹ حاصل نہیں کر پائے تھے لیکن میچ کے بعد کپتان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں معلوم ہے کہ وہ کتنے اچھے سپنر ہیں۔ اس طرح کی وکٹ پر اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنا کوئی آسان کام نہیں تھا'۔
پہلے مقابلے میں اچھی بیٹنگ کرنے والے میتھیوز بھی اپنی فارم سے کافی مطمئن ہیں۔