ہندوستان: آخری پولیو کیس رپورٹ ہوئے تین سال مکمل
نئی دہلی: ہندوستان میں آخری پولیو کیس رپورٹ ہوئے پیر کو تین سال مکمل ہو گئے جس کے ساتھ ہی اب وہ پولیو سے پاک ملک کے سرٹیفکیٹ کے حصول سے چند قدم ہی دور رہ گیا ہے۔
یہ سنگ میل ہندوستان میں صحت کے شعبے میں ایک بڑی کامیابی ہو گی، جہاں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے ذریعے ایک ناممکن نظر آنے والے ہدف کو حاصل کیا گیا۔
پولیو وائرس سے متاثرہ تین میں دو سے ملکوں نائجیریا اور افغانستان میں ایسے کیسوں میں کمی دیکھی گئی ہے، جس سے دنیا کو اس موذی مرض سے چھٹکارے کی کوششوں میں تقویت ملی ہے۔
عالمی ادارہ صحت سے وابستہ پولیو کے ماہر حامد جعفری نے اے ایف پی کو بتایا کہ 2012 میں رپورٹ ہونے والے کیسوں کی تعداد ماضی کے مقابلے میں انتہائی کم تھی جبکہ 2013 میں اب تک حاصل ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق یہ تعداد اس سے بھی کہیں کم ہے۔
ہندوستان کی اس فتح میں اہم کردار ادا کرنے والے جعفری نے امید ظاہر کی کہ اگر یہ تسلسل جاری رہا تو 2014 میں افغانستان اور نائجیریا سے باآسانی پولیو کا خاتمہ ہو سکے گا۔
تاہم ان کامیابیوں سے قطع نظر، 2013 میں براعظم افریقہ اور جنگ زدہ شام میں پولیو کیس منظر عام پر آنے سے تشویش دوچند ہو گئی ہے۔
ہندوستان میں یونیسیف کے پولیو آپریشن کے سربراہ نکول ڈوئچے نے ملک میں تین سال تک پولیو رپورٹ نہ ہونے کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بڑی آبادی اور حفظان صحت کے حوالے سے مسائل کے باوجود ہندوستان نے دنیا کو ثابت کر دکھایا کہ اس طرح کی بیماری کے خلاف فتح حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس حوالے سے امداد فراہم کرنے والے اہم ادارے روٹری انٹرنیشنل چیریٹی کامیابی کا جشن انڈیا گیٹ اور نئی دہلی کے لال قلعہ روشن کر کے کرے گی۔
خیال رہے کہ بارہ ماہ تک کوئی پولیو کیس رپورٹ نہ ہونے اور پھر اگلے تین سال تک مزید کوئی کیس نہ ہونے پر اس ملک کو عالمی ادارہ صحت پولیو سے پاک ملک قرار دے دیتا ہے۔
اس حوالے سے امید ہے کہ مارچ میں انڈیا کو کلین چٹ مل سکے گی اور اسی امید پر پیر سے جشن منایا جائے گا۔
تاہم انڈیا کو اب بھی احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ پڑوسی ملک پاکستان میں یہ وائرس تاحال موجود ہے اور سالانہ بنیادوں پر یہاں کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔
یہ صورتحال اس لیے بھی مزید سنگین ہو جاتی ہے کیونکہ پاکستان میں طالبان شدت پسند پولیو مہم چلانے والوں کو مخبر سمجھ کر مستقل نشانہ بنا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ہندوستان کی کامیاب مہم کا سفر نوے کی دہائی میں شروع ہوا تھا جہاں مرکزی حکومت، اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے تعاون سے بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن مہم شروع کی گئی تھی۔
اس سلسلے میں سیاسی، مذہبی اور مقامی رہنماؤں کی حمایت سے لاکھوں ویکسی نیٹرز کی فوج نے گاؤں، دیہاتوں، ٹرین اسٹیشن، ملک کے دور دراز علاقوں میں عوامی مقامات پر کروڑوں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے۔
سن 1985 میں ملک بھر میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد پولیو کیس موجود تھے اور 2009 میں دنیا بھر سے رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے آدھے سے زیادہ ہندوستان سے تعلق رکھتے تھے۔
تاہم 2010 میں حیرت انگیز طور پر یہ تعداد سو سے کم رہ گئی جبکہ اس سلسلے میں ملک کا آخری کیس جنوری 2011 میں رپورٹ ہوا جو کولکتہ سے تعلق رکھنے والی 18 ماہ کی بچی تھی۔
رخسار خاتون نامی بچی کے ڈاکٹرز اور والدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ رخسار اب ناصرف اسکول جاتی ہے بلکہ وہ ایک نارمل زندگی بسر کر رہی ہے تاہم اب بھی اس کی سیدھی ٹانگ میں درد محسوس ہوتا ہے۔
بچی کے والد نے بتایا کہ اب وہ کھڑی ہونے کے ساتھ ساتھ چل بھی سکتی ہے لیکن دوڑ نہیں سکتی۔
چار بچوں کے والد نے مزید بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کو تو ٹیکے لگوانے لے گئے تھے لیکن دونوں بیٹوں کو نہیں جو ان کی زندگی کی بہت بڑی غلطی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے عہدے دار جعفری نے مزید کہا کہ پولیو مہم میں شاندار کامیابی کے بعد اب ملک پراعتماد انداز میں دیگر بیماریوں پر قابو پانے کے لیے مہم شروع کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے دیگر مسائل پر بھی صحیح طریقے سے توجہ مبذول کر سکے گا۔