مصر: آئین میں ترمیم کے لیے ریفرنڈم
قاہرہ: مصر میں نئے آئین پر ریفرنڈم کے دوران ووٹنگ پر سخت سیکیورٹی رکھی گئی ہے جبکہ قاہرہ میں عدالت کے باہر ایک بم دھماکہ ہوا ہے۔ اس ریفرنڈم میں بھی وہ تقسیم واضح نظر آئے گی جو مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے بے دخل کرنے کے بعد مصر میں موجود ہے۔
فوج کی حمایت یافتہ حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دو روزہ ریفرنڈم میں بڑی تعداد میں ووٹ ڈالیں اور حکومت مرسی کے بعد وہ اپنے اثرورسوخ میں مزید اضافہ کرنا چاہتی ہے۔
مذہبی رحجان رکھنے والی مرسی کی جماعت اخوان المسلمین اور اس کے دیگر اتحادیوں نے ' مہذب اور پُرامن احتجاج' کا کال اور بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ جبکہ وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ ووٹنگ میں دخل دینے والوں سے نمٹا جائے گا۔
ایک پولیس افسر کے مطابق پولنگ سے دو گھنٹے قبل قاہرہ میں بم دھماکہ ہوا جس سے کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا لیکن معمولی نقصان ہوا ہے۔
llلیکن یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت معاملات پر گرفت رکھنا چاہتی ہے اور اب بھی مرسی کے حامیوں سے نمٹ رہی ہے۔
پولنگ اسٹیشنز پر حملوں کےخطرات کے تحت پولیس اور فوج کے ہزاروں اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ اسی لئے عوام میں حملوں کا خوف بھی پایا جاتا ہے۔
ایک اسکول پر بنائے گئے پولنگ اسٹیشن پر خواتین موجود تھیں جن میں سے چند کے ہاتھوں میں مصری جھنڈے تھے اور کچھ فوج کے حق میں نعرے بلند کررہی تھی۔
اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کتنی فیصد آبادی ووٹ کاسٹ کرے گی۔
یہ نیا آئین مرسی کی ان آئینی تبدیلیوں کی جگہ لے گا جو مرسی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی معطل کردیا گیا تھا۔ اور نئے آئین کے حامی کہتے ہیں کہ یہ اظہار کی آزادی اور عورتوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
لیکن نیا آئین فوج کو مزید طاقتور بناتا ہے۔ اس کے ذریعے فوج اپنا وزیرِ دفاع مقرر کرسکتی ہے جس کی مدت آٹھ برس تک ہوسکتی ہے اور ساتھ ہی اگر سویلین فوج پر حملے کرتے ہیں تو اس کا مقدمہ بھی فوج ہی چلاسکتی ہے۔
قائم مقام صدر عدلی منصور نے مصری عوام سے پولنگ میں حصہ لینے کی درخواست کی ہے۔
' میں آپ سے آپ کی قوم کی ذمے داری نبھانے کی درخواست کرتا ہوں اور اس ملک کے بہتر مستقبل کیلئے آپ پولنگ اسٹیشن جائیں اور ووٹ ڈالیں،' انہوں نے ایک تقریرمیں کہا۔
اس ریفرنڈم میں محمد مرسی کے حامیوں پر کریک ڈاؤن بھی کیا گیا ہے جو ووٹ نہ ڈالنے پر زور دے رہے تھے۔
پچھلے ایک ہفتے میں کم از کم سات افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو نئے آئین اور اس ریفرنڈم کیخلاف پمفلٹ تقسیم کررہے تھے۔
ان میں ایک ممتاز وکیل راگیا اومران بھی شامل ہیں لیکن بہت سے افراد کو چند دنوں بعد رہا کردیا گیا۔
کئی مذہبی سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ آرمی چیف عبدالفتاح ال سیسی نے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے ملک کے پہلے صدر کو ہٹایا ہے۔ لیکن دوسری جانب ال سیسی کو ہزاروں لوگوں نے مجبور کیا کہ وہ محمد مرسی سے استغفے کی تقاضہ کریں۔
واضح رہے کہ بڑے پیمانے پر یہ توقع کی جارہی ہے کہ مصر کے فوجی سربراہ عہدہ صدارت کیلئے خود کو پیش کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ' عوامی ضرورت اور تائید' ملی تو وہ اس عہدے کیلئے غور کریں گے۔
جنرل ال سیسی نے ریفرنڈم پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے کیونکہ ووٹنگ کا رحجان خود ان کی مقبولیت یا عدم مقبولیت کو ظاہر کرے گا ۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کو ہٹائے جانے کے بعد مصر بھر میں ان کے حامیوں اور پولیس و فوج کے درمیان جھڑپوں، فسادات اور دیگر واقعات میں اب تک ایک ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں