سوات میں فوجی اڈے کے قیام کا اعلان

شائع January 15, 2014
۔—اے ایف پی فائل فوٹو۔
۔—اے ایف پی فائل فوٹو۔

اسلام آباد: پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کے روز وادی سوات میں مستقل بنیادوں پر فوجی اڈہ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ خطہ 2007ء میں پاکستانی حکومت کے کنٹرول سے اس وقت باہر ہوگیا تھا جب مولانا فضل اللہ جو کہ اب تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ہیں، نے علاقے کو کنٹرول حاصل کرلیا۔

بعدازاں ایک آپریشن کے بعد جولائی 2009ء میں پاکستانی فوج نے وادی کا کنٹرول واپس حاصل کرلیا تھا۔ فوج کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں ماردیا گیا یا پھر انہیں حراست میں لے لیا گیا جبکہ دیگر کو سوات سے فرار ہونے پر مجبور کردیا گیا۔

تاہم آپریشن کے بعد سے سوات اور ملحقہ علاقوں میں 20 ہزار سے زائد فوجی تاحال موجود ہیں۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے سوات اور مالاکنڈ ریجن میں بریگیڈ لیول کنٹونمنٹ کے قیام کی منظوری اور اعلان کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے خطے میں امن و امان کے قیام میں فوج کے کردار کو بھی سراہا۔

سیاسی تجزیہ کار حسن عسکری کے مطابق فوج کی سوات میں مستقل بنیادوں پر موجودگی سے طالبان عسکریت پسندوں کی واپسی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر فوج سوات میں آپریشن نہ کرتی تو طالبان کی وادی میں حکمرانی ہوتی۔

پاکستانی طالبہ ملالئے یوسفزئی کو 2012ء میں سوات ہی میں طالبان کی جانب سے ہدف بنایا گیا تھا۔

بعدازاں انہیں طبی امداد کے لیے برطانیہ لے جایا گیا۔ انہیں 2013ء میں نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔

ملک بھر سے انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، وزیراعظم

دوسری جانب وزیراعظم نے سوات میں سباؤن کے مقام پر نوجوانوں کو انتہا پسندی سے نکالنے اور ان کو معاشرے کا تعمیری رکن بنانے کے ایک مرکز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ ملک بھر میں امن اور بھائی چارے‘ محبت اور یگانگت کی فضا پھلے پھولے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے کی بنیادی اساس دین اسلام پر ہے اور سوات کا تاریخی ورثہ اسی معاشرت کا حصہ ہے ‘ حکومت پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ ملک بھر سے انتہا پسندی کا خاتمہ ہو اور تمام لوگوں کو ترقی و خوشحالی کے یکساں مواقع فراہم ہوں۔

ان کے مطابق ہمیں ملک کے مختلف علاقوں میں پسماندگی‘ بیروزگاری اور معاشی بدحالی کا پورا احساس ہے اور ہم قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے ان مسائل کے حل کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سوات میں امن کی واپسی اور یہاں پر بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے افواج پاکستان کا کردار یقینی طور پر قابل تحسین ہے جنہوں نے امن کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ سول انتظامیہ اور عوام کے ساتھ مل کر سکولوں‘ ہسپتالوں‘ سڑکوں اور پلوں اور دوسری ضروری انفراسٹرکچر کی بحالی کا کام تیز رفتاری سے مکمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ امن کی بحالی اور ترقی کے لئے افواج پاکستان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ میں یہ بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ نوجوان ذہنوں کو انتہا پسندی کے چنگل سے نکال کر عام زندگی میں واپس لانے کے لئے ان کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ غیر انتہا پسندی کے منصوبے سے جس کو نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر سراہا گیا ہے اب تک دو ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو انتہا پسندی کی راہ سے نکال کر معاشرے کا بامقصد رکن بنایا جاچکا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اس منصوبے کا دائرہ کار ملک کے دوسرے حصوں تک پھیلایا جائے جہاں کہیں بھی نوجوان کسی ایسی ڈگر پر چل نکلے ہوں انہیں ایک تعمیری عمل اور مصروفیت کے ذریعے معاشرے میں واپس لایا جائے۔ یہ پاکستان کے دشمن نہیں بلکہ بھٹکے ہوئے ذہن ہیں اور ہمیں اب اس سرمائے کو قومی ادارے کا حصہ بنانا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Saqib ali Jan 16, 2014 11:11pm
Pakistan me sab se bara masla gas aur bijli hai akhir kab tak gharib awam youn hi bhient charhti rahe gi. Aj ki hakumat kia kar rahi hai kab aye ga woh din jab hum bhi kahen ge pakistan azad hai.

کارٹون

کارٹون : 21 جون 2025
کارٹون : 20 جون 2025