مشرف کی صحت جانچنے کیلیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم

16 جنوری 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—
سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 23 جنوری تک حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے سابق فوجی آمر کی طبیعت جانچنے کے لیے ایک میڈیکل بورڈ کے قیام اور اس سلسلے میں 24 جنوری تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل عدالت نے مشرف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سماعت کل تک ملتوی کر دی تھی۔

خیال رہے گزشتہ سماعت میں پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس جمع کروانے کے بعد عدالت نے آج کی سماعت پر ان کی پیشی کا حکم دیا تھا اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ اگر سولہ جنوری کو پیش نہ ہوئے تو ان ک خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا جائے گا۔

سابق فوجی آمر کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب، بلوچستان ہائی کورٹ کی جسٹس طاہرہ صفدر اور لاہور ہائی کورٹ جسٹس انور علی پر مشتمل تین رکنی اسپیشل بینچ نے آج غداری کے مقدمے کی سماعت شروع کی۔

سماعت کے موقع پر استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دے۔

انہوں نے کہا عدالت کے سامنے پیش نہ ہونے والا شخص اپنے دفاع کا حق کھو دینا ہے۔ اب تک کے عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوا، عدالت قرار دے چکی ہے سمن جاری ہونے کے بعد ملزم کو پیش ہونا چاہئیے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مصری صدر حسنی مبارک کو سٹریچر پر ڈال کر عدالت لایا گیا، عدالت ملزم کا انتظار نہیں کر سکتی، یہ ملزم کا استحقاق نہیں کہ عدالت اس کا احترام کرے۔

سماعت کے دوران سابق صدر مشرف کے وکیل رانا اعجاز اور پروسیکیوٹر اکرم شیخ کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔

اکرم شیخ نے عدالت سے کہا کہ مشرف جان بوجھ کر عدالت نہیں آ رہے، انہیں بلا کر ان پر فرد جرم عائد کی جائے تاکہ مقدمے کی کارروائی آگے بڑھ سکے، عدالتی کارروائی میں رخنہ ڈالنے والے کو سزا دی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ خصوصی عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ اس کے اختیارات محدود ہیں جہاں پر خصوصی قانون خاموش ہے وہاں ضابطہ فوجداری کا اطلاق کیا جا سکتا ہے۔

مشرف کے وکیل انور منصور نے دلائل میں کہا کہ استغاثہ کو انتقامی رویہ نہیں اپنانا چاہئیے۔

اس موقع پر مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے رجسٹرار نے سنائے، کھلی عدالت میں فیصلے نہیں سنائے گئے جو غیرقانونی ہیں، خصوصی عدالت مشرف کی غیر حاضری اور دیگر قانونی امور پر فیصلہ سنائے گی۔

سماعت کے دوران پرویز مشرف کی بیرون ملک علاج سے متعلق تجویز پر مبنی خط عدالت میں پیش کیا گیا۔

خط پیرس میڈیکل سینٹر ٹیکساس کے ڈاکٹر ارجمند ہاشمی کی جانب سے لکھا گیا تھا جس پر 9 جنوری 2014 کی تاریخ درج تھی۔

ڈاکٹر ارجمند نے اپنے خط میں لکھا کہ پرویز مشرف 2006سے میرے زیر علاج رہے ہیں،2006میں مشرف کے دل کا معمول کا معائنہ کیا گیا،اس وقت مشرف کی صورتحال نارمل تھی، مشرف کی موجودہ صورتحال کا معائنہ مجھے بھجوائی گئی رپورٹس پر کیا گیا اور اب مشرف کی رپورٹس نارمل نہیں ہیں۔

بعدازاں تین بجے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے فیصلہ سنایا جس کے مطابق عدلیہ نے پرویز مشرف کی صحت کے بارے میں جاننے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت کے پاس دو آپشنز تھے، مشرف کے وارنٹ جاری کرتے یا ان کی صحت کا تعین کرنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیتے، عدالت نے میڈیکل بورڈ کو 24 جنوری تک رپورٹ پیش کا حکم دیا۔

خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں ڈاکٹرز کے بورڈ کو 3 سوالوں کے جواب دینے کا کہا گیا ہے،مشرف کی حالت کتنی سنگین ہے کہ وہ حرکت بھِی نہیں کرسکتے، کیا مشرف کی سرجری ہوچکی ہے یا ہونے والی ہے، مشرف کو مزید کتنا عرصہ اسپتال میں رکھنا ضروری ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ آنے کے بعد مشرف کی حاضری سے متعلق فیصلہ کریں گے، میڈیکل بورڈ کی رپورٹ آنے کے بعد استغاثہ کے اعتراضات کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو گزشتہ ہفتے غداری کیس کی سماعت میں پیشی کے لیے عدالت جاتے ہوئے امراضِ قلب کی تکلیف کی وجہ سے راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کاراڈیالوجی منتقل کردیا گیا تھا، جہاں پر وہ اب بھی زیرِ علاج ہیں۔

آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کیس کی سماعت کرنے والی یہ خصوصی عدالت گزشتہ سال 19 نومبر کو حکومت کی جانب قائم کی گئی جس کی ابتدائی سماعتوں میں پرویز مشرف سیکیورٹی خدشات کے باعث پیش نہیں ہوئے۔

یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی فوجی آمر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Jan 16, 2014 05:52pm
کیس‏ ‏عدالت‏ ‏میں‏ ‏ھے‏ ‏اس‏ ‏پر‏ ‏تبصرہ‏ ‏اچھا‏ ‏نہیں‏ ‏ھے‏ ‏ ھم‏ ‏صرف‏ ‏سابق‏ ‏سپاہ‏ ‏سالار‏ ‏کے‏ ‏بزدلی‏ ‏‏پر‏حیران‏ ‏ھیں‏ ‏آگر‏ ‏مشرف‏ ‏کو‏ ‏عدالت‏ ‏پر‏ ‏اعتراض‏‏ ‏ھو ‏يا‏ ‏وہ‏ ‏اپنے‏ ‏اپ‏ ‏کو‏ ‏قانون‏ ‏سے‏ ‏بالاتر‏ ‏سمجھتے‏ ‏‏ ھو‏‏ ‏تو‏ ‏کھلم‏ ‏کھلا‏ ‏اظہار‏ ‏کریں‏‏ کہ‏ ‏میں‏ ‏نہیں‏ ‏مانتا‏ اگر‏ ‏کوئی‏انکے‏ ‏ساتھ‏ ‏تو‏ ‏انکو‏ ‏بھی‏ ‏اگے‏ ‏انا‏ ‏چاھۓ ‏‏يہ‏ ‏حیلے‏ ‏بہانے‏ ‏کی‏ ‏کیا‏ ‏ضرورت‏ ‏ھے‏ ‏