تھائی لینڈ میں ایمرجنسی نافذ

21 جنوری 2014
تھائی لینڈ حکومت نے ملک کے دارالحکومت بنکاک اور اس کے قریبی صوبوں میں 60 روز کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے—رائٹرز فوٹو۔
تھائی لینڈ حکومت نے ملک کے دارالحکومت بنکاک اور اس کے قریبی صوبوں میں 60 روز کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے—رائٹرز فوٹو۔
اس فیصلے کے بعد حکومت کو ملک میں جاری بد امنی ختم کرنے کیلئے وسیع اختیارات مل جائیں گے—اے پی فوٹو۔




ان مظاہرین کا یہ الزام بھی تھا کہ اصل میں یہ حکومت وزیرِ اعظم کے بھ
اس فیصلے کے بعد حکومت کو ملک میں جاری بد امنی ختم کرنے کیلئے وسیع اختیارات مل جائیں گے—اے پی فوٹو۔ ان مظاہرین کا یہ الزام بھی تھا کہ اصل میں یہ حکومت وزیرِ اعظم کے بھ

بنکاک: تھائی لینڈ حکومت نے ملک کے دارالحکومت بنکاک اور اس کے قریبی صوبوں میں 60 روز کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ ہنگامی حالت کا نفاذ ملک میں جاری بد امنی کا خاتمہ کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد حکومت کو ملک میں جاری بد امنی ختم کرنے کیلئے وسیع اختیارات مل جائیں گے۔

حکومت مخالف افراد نے اس سے قبل بنکاک کے کئی حصوں میں رکاوٹیں کھڑی کرکے شہر کو متاثر کیا اور ان کا مطالبہ تھا کہ وزیرِ اعظم ینگلک شناوا استغفیٰ دے کر اقتدار سے الگ ہوجائیں۔

ان مظاہرین کا یہ الزام بھی تھا کہ اصل میں یہ حکومت وزیرِ اعظم کے بھائی تاکسین شناوا چلارہے ہیں۔

تاہم وزیرِ اعظم نے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ رد کرتے ہوئے مظاہرین کو پرسکون کرنے کیلئے دو فروری کو انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

منگل کو کابینہ میٹنگ کے بعد ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے اوراس سے قبل مظاہرین کے درمیان آتشیں ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد کا تبادلہ کیا گیا اور دونوں فریقین یعنی حکومت اور مظاہرین ایک دوسرے کو اس تشدد کا ذمے دار ٹھہراتے رہے ہیں۔

شہر میں کئی حصوں میں اتوار کو پیٹرول بم اور دستی بم پھینکے گئے جس میں اٹھائیس افراد زخمی ہوئے تھے۔

' قانون کے نفاذ اور صورتحال قابو میں کرنے کیلئے کابینہ نے ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے،' تھائی لینڈ کے نائب وزیرِ اعظم نے کہا۔

ایمرجنسی کے بعد حکومت میڈیا سینسرشپ، عوامی اجتماعات پر پابندی اور مظاہرین پر کسی الزام کے بغیر انہیں گرفتار کرسکتی ہے۔

اس سے بنکاک کے کچھ حصوں میں کرفیو کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

وزیرِ اعظم نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ایمرجنسی کے بعد پولیس کی بجائے فوج سے امن و امان میں مدد لی جائے کی۔ تاہم حکومت نے یہ کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں بین الاقوامی قواعد اور اصولوں کا خیال رکھے گی۔

تاہم وزیرِ محنت جو ایمرجنسی کے فیصلے پر عمل درآمد کرائیں گے نے کہا ہے کہ طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا اور فی الحال کرفیو بھی نہیں لگایا جارہا۔

ادھر مظاہرین کے رہنما سوتھپ تھوسوبان نے کہا ہے کہ کیا ایمرجنسی اس لئے لگائی جارہی ہے کہ وہ ہم سے نمٹے گی، انہوں نے کہا کہ ہم ڈرتے نہیں اور کہا کہ آؤ اور ہمیں پکڑو۔

دوسری جانب مظاہرین کی جانب سے کئی ماہ سے ملک گیر مظاہرے اور احتجاج جاری ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ ایک غیرجانبدار نگراں حکومت قائم کرکے اتنخابات کرائے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں