کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے ضلع متسونگ میں شدت پسندوں اور لیویز اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کے تبادلہ میں کم سے کم سات لیویز اہلکار ہلاک اور ایک ہسپانوی سیاح سمیت نو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب نامعلوم افراد نے ایک ہسپانوی سیاح کو اغوا کرنے کی کوشش کی، تاہم لیویز اہلکاروں نے موقع پر کارروائی کرتے ہوئے اسے ناکام بنادیا۔

بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ، اسد الرحمان گیلانی نے کہا کہ مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں لیویز اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک ہسپانوی سیاح کو لے کر آرہے تھے۔ ' عسکریت پسند سیاح کو اغوا کرنا چاہتے تھے،' انہوں نے کہا۔

اس دوران دہشتگردوں اور لیویز اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی اور ہسپانوی سیاح سمیت دس دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والے سیاح کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا اور بعد میں اس کی شناخت ایک ازبک باشندے کے طور پر ہوئی ہے۔

ہسپانوی سیاح پاکستان اور ایران کی سرحد تافتان سے گزر کر کوئٹہ کی جانب جارہا تھا جہاں عسکریت پسندوں نے اسے اغوا کرنے کی کوشش کی۔

' ہسپانوی سیاح کی حالت قدرے بہترہے اور ایک ہسپتال میں ڈاکٹر اسے طبی مدد فراہم کررہے ہیں،' گیلانی نے کہا۔

تمام زخمیوں کو مستونگ کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ایک کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔

مقامی انتظامیہ نے فرنٹیئر کور ( ایف سی) اور اینٹی ٹیررسٹ فورس ( اے ٹی ایف) کے اضافی نفری تعینات کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔

واقعے کے بعد مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں سیکیورٹی فورسز نے ایک آپریشن لانچ کیا ہے۔

ہوم سیکریٹری نے یہ بھی بتایا کہ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن میں لیویز اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو فوج کے دو ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے واقعے کے بعد آپریشن میں ایک لیوی اہلکار ہلاک ہوا ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان شاہراہ ایک سنسان منظر پیش کررہی ہے کیونکہ آگے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔ اس ضمن میں سب سے ذیادہ عوام متاثر ہورہے ہیں کیونکہ گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔

اس حملے سے ایک روز قبل مستونگ کے علاقے میں شیعہ زائرین کو ایران سے واپس پاکستان لانے والی ایک بس پر بم دھماکہ ہوا تھا جس میں کل 24 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مستونگ کو بلوچستان کے حساس ترین اضلاع میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں موجود عسکریت پسند تواتر سے شیعہ زائرین، سیکیورٹی فورسز اور سرکاری عمارات و تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ ایک عشرے سے جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں