ہندوستانی کشمیر: پانچ شہریوں کے قتل میں ملوث فوجی اہلکار بری

شائع January 24, 2014
۔—اے ایف پی فائل فوٹو۔
۔—اے ایف پی فائل فوٹو۔

سری نگر: کشمیری علیحدگی پسندوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے جمعے کے روز فوجی عدالت کے ایک فیصلے کو مسترد کردیا جسکے مطابق 14 سال قبل پانچ شہریوں کے قتل میں ملوث پانچ ہندوستانی فوجی افسروں کو بری کیا گیا ہے۔

علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی نے ایک اعلامیے میں کہا 'یہ لاقانونیت اور ریاستی دہشت گردی کی زندہ مثال ہے اور کشمیری عوام کے منہ پر تھپڑ کے مترادف ہے جن کی نظر میں ہندوستانی فوج کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔'

یہ پانچ شہری پتھریبال گاؤں میں ہلاک کیے گئے تھے۔ یہ واقعہ مئی 2000 میں چھتیس پورہ کے سانحے کے چند روز بعد سامنے آیا تھا جس کے دوران 35 سکھوں کو ہلاک کردیا گیا۔

فوج کا دعویٰ تھا کہ یہ افراد 'غیر ملکی عسکریت پسند' تھے جو کہ چھتیس پورہ کے واقعے میں ملوث تھے۔

تاہم ہندوستان کے اعلیٰ ترین تحقیقات ادارے سینٹرل بیور آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) کی تفتیش نے ہلاکتوں کو 'سفاکانہ' قتل قرار دیا تھا جس کے بعد بند کمرے میں فوجی عدالت میں سماعت کا آغاز ہوا۔

تاہم پانچوں کو جمعرات کے روز فوجی عدالت نے الزامات سے بری کردیا تاہم فیصلے میں سی بی آئی کی تحقیقات کو رد نہیں کیا گیا۔

فیصلے میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے افراد عام شہری تھے تاہم یہ واقعہ انٹیلجنس اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں ایک آپریشن کے دوران پیش آیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیر میں کچھ بھی کرنے کے بعد 'ڈنڈ نہ بھرنے' کی ایک اور مثال ہے۔

ادارے کے رہنما کرسچن مہتا کا کہنا تھا 'یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ فوج نے اپنے کیے پر تحقیقات کے بعد خود ہی کو 'کلین چٹ' دے دی۔'

ایک سخت ہندوستانی قانون کے تحت ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات فوجیوں کی سماعت وفاقی حکومت کی مداخلت کے بعغیر سویلین عدالتوں میں نہیں ہوسکتی۔

ادھر ہندوستانی کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی کی تحقیقات کے بعد ایسا فیصلہ آنا مایوس کن ہے۔

ہندوستانی کشمیر میں 1989ء کے بعد سے ایک درجن سے زائد علیحدگی پسند گروپ کام کررہے ہیں جو خودمختاری یا پاکستان سے الحاق کا مطالبہ کرتے ہیں۔

فوج کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025