چار گھنٹے کی بھوک ہڑتال
نئی دہلی: ہندوستان میں ایک قانون ساز نے بھوک ہڑتال شروع کرنے کے محض چند گھنٹوں بعد ہی اسے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
ونود کمار بنی نے پیر کو یہ کہتے ہوئے ہڑتال شروع کی تھی کہ وہ چار دن تک کچھ نہیں کھائیں گے۔
وہ گزشتہ مہینے ریاستی الیکشن میں کامیابی کے بعد دہلی میں حکومت بنانے والی'عام آدمی پارٹی' سے اپنی بے دخلی پر احتجاج کر رہے تھے۔
بنی نے پیر کو ناشتہ کرنے کے بعد اپنی بھوک ہڑتال شروع کی تاہم چائے کا وقت ہونے تک انہوں نے بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والی سینیئر رضا کار انا ہزارے کے کہنے پر اپنی ہڑتال ختم کر دی۔
ان کے ہڑتال ختم کرنے کے اعلان کے بعد ٹوئٹر پر اس واقعہ کا خوب مذاق اڑایا گیا۔
بعض مبصرین کے مطابق اسے مختصر ترین بھوک ہڑتال قرار دیا جا سکتا ہے۔
ٹی وی چینل 'ہیڈ لائنز ٹو ڈے' کے ڈپٹی ایڈیٹر شیو اروڑ نے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا: ونود کمار بنی نے مختصر ترین بھوک ہڑتال کا ریکارڈ قائم کر دیا۔
ان کے ساتھی صحافی وسیم مشتاق کے مطابق، بنی ایوارڈ کے مستحق ہیں۔
خیال رہے کہ بنی ان اٹھائیس عام آدمی ارکان میں شامل تھے جو دسمبر میں ہونے والے الیکشن کے ذریعے دہلی اسمبلی تک پہنچے۔
تاہم، ریاستی حکومت میں وزارتی عہدہ ملنے میں ناماکی پر بنی کے پارٹی سربراہ اور موجودہ وزیر اعلٰی اروند کجریوال سے اختلاف پیدا ہو گئے۔
بھوک ہڑتال ہندوستان میں سیاست کا اہم جزو ہے، اور مہاتما گاندھی نے برطانوی راج میں کئی مرتبہ لمبے عرصے تک خوراک لینے سے انکار کر دیا۔
سن 2011 میں انا ہزارے کی بارہ روزہ ایسی ہی ایک ہڑتال نے مرکزی حکومت کو بدعنوانی کے خلاف ان کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے مجبور کر دیا تھا۔
تاہم تاریخی اعتبار سے سب سے طویل بھوک ہڑتال منی پور سے تعلق رکھنے والی سول حقوق کی رضا کار ایروم شنو شرمیلا نے کی۔
وہ ایک داخلی سیکورٹی قانون کے واپسی کا مطالبہ لیے چودہ سال تک بھوک ہڑتال پر رہیں۔
شرمیلا کی ذندگی بچانے کے لیے انہیں ناک میں ٹیوب کے ذریعے زبردستی خوراک فراہم کی جاتی رہی۔