اوبامہ مارچ میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے، وائٹ ہاؤس
واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوبامہ اس سال مارچ میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ ایران سے ایٹمی معاملات پر مذاکرات اور اور مشرقِ وسطیٰ سے متعلق امریکی پالیسیوں پر ریاض میں ناراضگی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے پیر کو کہا ہے کہ اوبامہ ہالینڈ، برسلز اور ویٹیکن سٹی جاتے ہوئے شاہ عبداللہ سے بھی ملاقات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اوبامہ کی سعودی بادشاہ سے طے شدہ ملاقات امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کا تسلسل اور ' خلیج اور مشرقِ وسطیٰ میں علاقائی امن ، دہشتگردی کی روک تھام اور خطے میں امن و استحکام سے منسلک ہے۔'
واضح رہے کہ سعودی نیشنل سیکیورٹی کے اہم ترین اراکین کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ اور خاص کر سال 2011 میں عرب اسپرنگ پر امریکی پالیسیوں پر تحفظٓات پیش کرتے رہے ہیں اور یہ اب کوئی راز کی بات نہیں رہی۔
سعودی عرب آخری مراحل پر شام کے کیمیائی ہتھیاروں کیخلاف آخری وقت پر امریکی حملہ روکنے پر بھی اپنے غصے کا اظہار کرتا رہا ہے۔
پھر سعودی عرب ایک اور بات بھی امریکہ سے خفا ہے کہ اس نے شام میں سرگرم باغیوں کو مدد اور اسلحہ فراہم نہیں کیا۔
سعودی عرب کو ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے پر بھی اعتراضات ہیں۔
برطانیہ میں سعودی سفیر، پرنس محمد بن نائف بن عبدالعزیز نے نیویارک ٹائمز میں لکھا تھا کہ مغربی ممالک ایران اور شام پر ' خطرناک جوا' کھیل رہی ہیں۔
اس سے قبل صدر اوبامہ نے سال 2009 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور سعودی شاہ کو اگلے سال ہی امریکہ میں خوش آمدید کہا گیا تھا۔