اسلام آباد: کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اپنی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی کو حکومت کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور قبائلی علاقوں میں آپریشن روکنے کی صورت میں جنگ بندی پر اتفاق کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے طالبان کی نو روکنی نگران کمیٹی کے سربراہ قاری شکیل نے مذاکرات کے لیے نامزد کردہ اپنی تین رکنی کمیٹی سے رابطہ قائم کیا اور کہا کہ اگر حکومت سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی فوری طور پر روک دیتی ہے اور آپریشن ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے تو ان کی طرف سے بھی جنگ بندی کا اعلان کردیا جائے گا۔

ان کے مطابق حکومت کے پاس طالبان کے تینتالیس اہم رہنما اور تقریباً آٹھ سو ارکان قید ہیں انہیں رہا کردیا جائے تو وہ پروفیسر اجمل، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی رضا گیلانی سمیت سیاسی لوگوں، واپڈا اور ایف سی کے اہلکاروں کو چھوڑ سکتے ہیں۔

طالبان ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہے کہ ان کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی کو بحفاظت وزیرستان پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے۔

انہوں نے علاقے میں بازاروں کی ازسرنو تعمیر،لوگوں کی دوبارہ آبادکاری، تعلیمی اداروں کی بحالی، آبپاشی کی اسکیمیں اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے مکمل تعاون کی پیشکش کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت اور ٹی ٹی پی کے دمیان مذاکرات کو افغان طالبان کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں