طالبان کا 23 ایف سی اہلکارقتل کرنے کا دعویٰ

31 مارچ 2018
تحریکِ طالبان پاکستان ، مہمند ایجنسی کے عمر خالد خراسانی نے ایک خط میں ایف سی اہلکار کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فائل تصویر
تحریکِ طالبان پاکستان ، مہمند ایجنسی کے عمر خالد خراسانی نے ایک خط میں ایف سی اہلکار کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فائل تصویر

پشاور: مہمند ایجنسی سے وابستہ طالبان نے شونگڑئی سے سال2010 میں اغوا کئے گئے ایف سی اہلکاروں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

مہمند ایجنسی میں طالبان کے سربراہ عمر خالد خراسانی نے سوشل میڈیا پر جاری ایک خط میں کہا ہے کہ انہوںنے ایف سی کے 23 اہلکاروں کو حال ہی مارے جانے والے طالبان کے بدلے میں قتل کیا ہے۔

جاری شدہ خط میں عمر خالد خراسانی نے کہا ہے کہ طالبان نے حکومت کو اپنے کارکنوں کی زیرِ حراست ہلاکت سے خبر دار کیا تھا لیکن حکومت نے یہ سلسلہ جاری رکھا اور اب اپنے ساتھیوں کے قتل کے انتقام کے طور پر انہوں نے ایف سی کے 23 اہلکاروں کو قتل کردیا ہے جنہیں مہمند ایجنسی سے اغوا کیا گیا تھا۔

تاہم ٹی ٹی پی مہمند ایجنسی کی طرف سے جاری اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ ایف سی اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے اس واقعے پر اب تک کسی بھی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

اس سلسلے میں طالبان کی جانب سے ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کی گئی ہے اور ساتھ ہی ایک خط تحریرکیا گیا ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے قید میں موجود پاکستانی طالبان کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ایف سی اہلکاروں کو اسی کے انتقام کے طور پر قتل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ویڈیو کے آخر میں عمر خالد خراسانی نے کہا ہے کہ ایف سی اہلکاروں کو قتل کرنے کی ویڈیو جلد جاری کردی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

Syed Feb 17, 2014 04:31am
مذاکرات کو کامیاب بنانے کے نام پر دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے کہ وہ پورے ملک میں دندناتے پھریں اور جہاں چاہیں جس کو چاہیں قتل کر دیں، قتل کی تمام حلقوں کی جانب سے مذمت ہو، لیکن قاتل کو سامنے نہ لایا جائے، قاتل کو کچھ نہ کہا جائے اور سارا الزام تیسری قوت پر ڈال دیا جائے۔ ہمارے یہاں طالبان کے ہمدردوں نے وطیرہ بنا لیا ہے کہ عوام کو کنفیوژن میں رکھنے کے لئے دہشتگردی کے ہر واقعہ کے بعد یہ ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیتے ہیں کہ یہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی امریکی و بھارتی سازش ہے۔
Syed Feb 17, 2014 04:36am
وہ طالبان ہمدرد جو بار بار اسلام اور شریعت کی دہائی دیتے رہتے ہیں، ان کی خدمات میں عرض ہے کہ اس خارجی تکفیری گروہ کی تمام علامات احادیث و اخبار میں تفصیل سے بیان ہوچکی ہیں اور نہ صرف یہ کہ ان خارجی تکفیری دہشتگرد گروہ کا قتل اسلام کے قانون قصاص و دیت کی روشنی میں واجب ہوچکا ہے بلکہ ان احادیث کی روشنی میں بھی ان سے قتال واجب ہے، جہاں رسول الله نے صراحتاً اس گروہ کے قتل کا حکم دیا ہے۔ اس حوالے سے صحیح بخاری سے ایک متفق عليه حدیث تبرکاً پیش ہے: ’’آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ظاہر ہوں گے جو کم عمر اور کم عقل ہوں گے۔ بہترین لوگوں جیسی باتیں کریں گے۔ ان کا ایمان ان کے گلے سے نیچے نہیں جائے گا (صرف زبان پر ایمان ہوگا، دل میں نہیں )‘ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح (زور سے چلایا ہوا) تیر شکار میں سے نکل جاتا ہے، تم انہیں جہاں ملو، قتل کردو، ان کے قتل کرنے والے کو ان کے قتل کا ثواب ہے، قیامت کے دن تک۔"
Syed Feb 17, 2014 04:45am
حق کی شان یہ ہے کہ وہ واضح ہو کر رہتا ہے۔۔۔۔۔۔ حال میں پشاور میں پے در پے ہونے والی دشتگردی کی ذمہ داری تحریک طالبان کے سواتی کمانڈر ملا حسن نے قبول کرکے ان سارے لوگوں کے منہ کالے کر دیئے جو عوام کو یہ الٹا سبق پڑھانے میں مصروف تھے کہ مذاکرات کو امریکہ ناکام بنانا چاہتا ہے، حالاں کہ حقیقت یہ ہے کہ جنوری سے لے کر اب تک امریکہ نے پاکستان میں کوئی بھی ڈرون اٹیک نہیں کیا، جبکہ یہ تکفیری خارجی دہشتگرد پشاور سے لے کر کراچی تک درجنوں پاکستانی شہریوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ملا سواتی، جو طالبان کی مرکزی شوریٰ کا ممبر بھی ہے، کے بیان کی خاص بات ان کے ہمراہ جماعت اسلامی سے وابستہ رہنے والے ہارون خان عرف میجر مست گل کی موجودگی تھی۔۔۔۔۔
Israr Muhammad Feb 17, 2014 03:46pm
واقعی‏ ‏یہ‏ ‏ایک‏ ‏بزدلانہ‏ ‏حرکت‏ ‏ھے‏ ‏ھم‏ ‏اسکی‏ ‏مزمت‏ ‏کرتے‏ ‏ھیں‏ ‏ لیکن‏ ‏اسکے‏ ‏باوجود‏ ‏طالبان‏ ‏کے‏ ‏مرکز‏ی‏ ‏قیادت‏‏ ‏کے‏ ‏ردعمل‏ ‏کا‏ ‏انتظار‏ ‏کرنا‏ ‏چاھیے‏ ‏اسکے‏ ‏بعد‏ ‏حکومت‏ ‏کوئی‏ ‏فیصلہ‏ ‏کرے‏ ‏ ‏