سابق افغان طالبان وزیر پشاور میں قتل

شائع February 17, 2014
افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ اس تصویر کی تاریخ معلوم، نہیں ہوسکی ہے۔ تصویر ملا عبدالرقیب کی ہے جنہیں آج پشاور میں قتل کردیا گیا ہے۔ فائل تصویر
افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ اس تصویر کی تاریخ معلوم، نہیں ہوسکی ہے۔ تصویر ملا عبدالرقیب کی ہے جنہیں آج پشاور میں قتل کردیا گیا ہے۔ فائل تصویر

پشاور: افغان طالبان سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیر اور کابل حکومت سے امن مذاکرات کے خواہشمند رہنما کو پشاور میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا ہے۔

' موٹرسائیکل پر سوار مسلح حملہ آوروں نے ملا عبدالرقیب کو نشانہ بنایا جو طالبان حکومت میں پناہ گزینوں کے وزیر تھے، حملے میں وہ عین موقع پر ہی ہلاک ہوگئے،' پاکستان میں افغان طالبان کے ایک رکن نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔

افغانستان سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ایک اور رہنما نے کہا کہ وہ پشاور میں ایک گروپ کا حصہ تھے ' جو ممکنہ امن مذاکرات کیلئے افغان حکومتوں سے رابطے کی خواہش رکھتے تھے۔'

ملا عبدالرقیب ایک مدرسے میں پڑھا رہے تھے اور جب ان پر حملہ ہوا تو وہ مدرسےسے باہر آرہے تھے۔ پشاور میں موجود ایک سینیئر پولیس افسر ، محمد فیصل نےان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

قطر میں طالبان آفس گزشتہ سال جون کو کھولا گیا تھا تاکہ امن مذاکرات کو آگے بڑھایا جاسکے، لیکن اس سے افغانستان کے صدر حامد کرزئی ناراض ہوگئے تھے اور اس دفتر پر جلاوطنی میں کسی حکومت کےسفارتخانے کا گمان ہوتا تھا۔

اس کے بعد سے افغان حکومت اور افغان طالبان کےدرمیان مصالحت کےدروازے بند ہوگئے تھے۔

اپنے تحریری بیان میں ، سابق افغان وزیر، آغا جان معتصم نے کہا ہےکہ افغان طالبان کے جہادی کمانڈروں اور لیڈروں کو پاکستانی شہروں کوئٹہ اور پشاور میں قتل کیا جارہا ہے۔

' ملا عبدالرقیب، پر امن افغانستان کیلئے کام کررہے تھے، ' انہوں نے اپنے بیان میں کہا ۔

انہوں نے کہا کہ رقیب ایک مذہبی اسکالر، سیاست دان ، سماجی رہنما اور ' ہزاروں یتیم بچوں کے کفیل تھے۔'

جمعرات کو امریکی مخالفت کے باوجود افغان حکومت نے مبینہ طور پر کئی افغان طالبان جنگجوؤں کو بگرام ایئرپورٹ سے رہا کیا تھا۔

پاکستان کو 1996 سے 2001 تک افغانستان میں طالبان حکومت کا سرگرم معاون اور حامی سمجھا جاتا رہا ہے۔

واضح رہےکہ اس سے قبل بھی کوئٹہ میں افغان طالبان سے وابستہ ایک اہم مذہبی شخصیت کو قتل کردیا گیا تھا۔ اور افغان طالبان کے رہنماؤں کے قتل کا سلسلہ جاری ہے لیکن اب تک کسی نے بھی اس کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025