میں بے گناہ ہوں، تہلکہ ایڈیٹر
پناجی: اپنی ساتھی خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے ہندوستانی جریدے کے مدیر نے منگل کو کہا ہے کہ وہ بے قصور ہیں جبکہ کورٹ نے ان کی ضمانت کی درخواست ملتوی کر دی ہے۔
'تہلکہ' میگزین کے بانی اور ایڈیٹر ترن تیجپال نومبر سے حراست میں ہیں ان پر اپنے ساتھی کو جنوبی ریاست گووا میں ہوٹل کی لفٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد ہے۔
پیر کے روز پچھلے سال خواتین کی حفاظت سے متعلق نئے ہندوستانی قوانین کے تحت تیجپال کو ریپ اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔
پچاس سالہ ایڈیٹر نے گووا کے دارالحومت پناجی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف چارج شیٹ سیاسی انتقام ہے انہوں نے کہا کہ میں بے قصور ہوں۔
ان کی ضمانت کی درخواست چار مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے انہیں دوبارہ حراست میں دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے دنیا کو ( کیس کی) حقیقت معلوم ہوجائے گی۔
اس موقع پر ان کے خاندان کے ارکان بھی عدالت میں موجود تھے۔
میڈیا پر سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد متاثرہ خاتوں نے میگزین چھوڑ دیا تھا۔
انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ میگزین کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر تجپال نے ہوٹل کی لفٹ میں انہیں دو مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا۔
دسمبر دو ہزار بارہ میں نئی دہلی میں ایک بس میں طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے ہلاک ہونے کے بعد ہندوستان میں اس پر شدید احتجاج کیا گیا تھا اس کے بعد سے یہ مقدمہ ہندوستانی اخبارت کی شہ سرخیوں میں ہے۔
دوسری جانب انڈین میڈیا میں خواتین اور مردوں کی عدم برابری پر بھی بہت کچھ لکھا جارہا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں انہیں لفٹ میں داخل ہوتے دیکھا گیا ہے تاہم لفٹ کے اندر کیمرہ نہیں تھا اور دوسرے شواہد ہیں کہ دونوں میں ای میل اور ایس ایم ایس کا تبادلہ ہوا تھا۔
تفتیشی افسر سنیتا ساونت نے پیر کے روز عدالت کے سامنے دو ہزار چھ سو چوراسی صفحات پر مشتمل ایک چارج شیٹ میں کہا ہے کہ ان پر الزام ثابت کرنے کے لئے کافی ثبوت ہیں۔
جبکہ پولیس کا کہنا ہے پیر کو شروع ہونے والی عدالتی کاروائی ساٹھ دنوں میں مکمل ہو سکتی ہے۔