ہندوستان: گینگ ریپ پر تین افراد کو سزائے موت
نئی دہلی: ایک ہندوستانی عدالت نے 19 سالہ لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے کے الزام میں بدھ کو تین افراد کو موت کی سزا سنادی ہے۔
نئی دہلی کی عدالت کا کہنا تھا کہ تینوں افراد جن کی عمریں 30 سال سے کم ہیں، کو 2012ء میں کیے گئے اس جرم کے لیے کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے کیوں کہ ان کا جرم ہندوستانی قوانین کے مطابق انتہائی نایاب کے زمرے میں آتا ہے۔
'موت تینوں کے لیے'۔ یہ الفاظ تھے جج وریندر بھٹ کے جن کا حوالہ پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے دیا۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کی پیروی کرتے کرتے انہیں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔
لڑکی کے 45 سالہ والد نے اے ایف پی کو بتایا 'میں نے یہ جنگ اکیلے لڑی اور اس کا پھل مجھے دو سال کے بعد مل گیا۔'
ہندوستان نے دسمبر 2012ء میں نئی دہلی کی ایک بس میں گینگ ریپ کے واقعے کے بعد جنسی تشدد سے متعلق اپنے قوانین کو سخت بنایا ہے۔
دہلی گینگ ریپ کے نام سے مشہور اس واقعے میں چار افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی۔
نئے قوانین کے تحت متاثرہ خاتون کی ہلاکت یا اس کی حالت نازک ہونے کی صورت میں جرم کے مرتکب افراد کو موت کی سزا دی جاسکتی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق نجی کمپنی میں ملازمت کرنے والی خاتون کو فروری 2012 میں ان کے گھر کے قریب سے اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کیس کے اٹارنی کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کی آنکھوں میں تیزاب ڈالا گیا اور اسکے پرائیوٹ پارٹس کے ساتھ ایک ٹوٹی ہوئی شراب کی بوتل سے چھیڑ چھاڑ کی گئی۔
لڑکی کی سڑتی ہوئی لاش کو ریاست ہریانہ کے ایک گاؤں سے تین روز بعد برآمد کیا گیا تھا۔