اسماعیلی اور کالاش برادری کو دھمکی کے بعد جرگہ اجلاس

22 فروری 2014
چترال میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے چترال اسکاؤٹس، پولیس، بارڈر پولیس، ایلیٹ فورس اور پاکستان آرمی علاقے کی حدود اور اندر تعینات کردیا گیا ہے۔ فائل تصویر
چترال میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے چترال اسکاؤٹس، پولیس، بارڈر پولیس، ایلیٹ فورس اور پاکستان آرمی علاقے کی حدود اور اندر تعینات کردیا گیا ہے۔ فائل تصویر

چترال: پاکستان میں مقیم اسماعیلی برادری اور کالاش قبائل کو طالبان کی طرفسے دی جانے والی دھمکیوں کے بعد، جمعے کے روز کالاش وادی میں ایک بہت بڑا جرگہ ہوا جس میں ان برادریوں کو درپیش خطرات اور مسائل پر بات کی گئی ۔

اس میٹنگ کی صدارت چترال اسکاؤٹس کے کمانڈر کرنل نعیم اقبال نے کی جس میں ڈپٹی کمشنر چترال محمد شعیب جدون، ڈسٹرکٹ پولیس افسر غلام حسین اور میجر مرتضیٰ کے علاوہ کالاش کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ جرگے میں سنی ، شیعہ اور اسماعیلی افراد شریک ہوئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل دو فروری کوتحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹٰی پی) کی جانب سے پچاس منٹ کی ایک وڈیو ٹی ٹی پی میڈیا ونگ کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی تھی ۔ وڈیو میں اسماعیلی مسلمانوں اور کالاش برادری کیخلاف ' مسلح جدوجہد' کا اعلان کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں بیان کرنے والے ایک شخص نے کالاش برادری کے افراد کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ وہ یا تو اسلام قبول کرلیں یا پھر مرنے کیلئے تیار ہوجائیں۔ واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں کالاش افراد کی تعداد صرف 3500 ہے۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کرنل نعیم اقبال نے کہا کہ چترال میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے چترال اسکاؤٹس، پولیس، بارڈر پولیس، ایلیٹ فورس اور پاکستان آرمی علاقے کی حدود اور اندر تعینات کردیا گیا ہے اور وہ سب ریڈ الرٹ ہیں۔

انہوں نے مقامی افراد سے کہا کہ وہ ان دھمکیوں پر سنجیدہ نہ ہوں کیونکہ طالبان نے جو ویڈیو جاری کی ہے وہ نئی نہیں اور سال 2011 میں جاری کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر آنے کے بعد سپریم کورٹ نے اس پر ازخود نوٹس لیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے اسماعیلی برادری اور کالاش برادری کو جاری دھمکیوں کے بعد معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

اس کے بعد مجاز کورٹ نے کہا تھا کہ اس کیس کی سنوائی پشاور چرچ کیس کے ساتھ کی جائے گی۔

اس موقع پر کالاش قبائل، سنی اور اسماعیلی مسلمانوں نے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ۔

اس موقع پر مقامی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ وادی میں سڑکوں کی تعمیر اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنائے۔ اس کے علاوہ بارڈر سیکیورٹی فورسز، پولیس اور چترال اسکاؤٹس میں بھرتی کے وقت مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad Ali Feb 22, 2014 12:41pm
The same kind of written threat was issued by Lashkar Jhangvi to Hazaras of Quetta. No one took notice of the threat. After 3-4 blasts which resulted in heavy losses Supreme court paid no attention.