پشاور: تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کے رکن اور جماعتِ اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم خان نے آج منگل کے روز کہا ہے کہ جنگ دونوں فریق کی جانب سے شروع ہو چکی ہے اور جنگ کے باوجود وہ مذاکرات کے حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے مذاکرات کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

حکومتی کمیٹی سے رابطوں کے بارے میں پرو فیسر ابراہیم نے کہا کہ حکومتی کمیٹی سے غیررسمی بات چیت ہو رہی ہے۔

پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ آئندہ چند روز میں حکومت اور طالبان کی کمیٹیوں کے درمیان ایک اجلاس متوقع ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوجی آپریشن کے بارے میں تحریک طالبان پاکستان کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ اس قبل پروفیسر ابراہیم نے دونوں فریقین کے درمیان مذاکراتی عمل کی بحالی کے امکان کو مسترد کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت اور طالبان دونوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے کارروائیاں بند کرکے مذاکراتی عمل کو بحال کریں۔

تاہم حکومتی کمیٹی کے ایک رکن اور سینیئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ مذاکرات صرف اسی صورت بحال ہوسکتے ہیں جب طالبان غیر مشروط جنگ بندی پر متفق ہوتے ہوئے 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کی وضاحت کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں