افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلوالیں گے: اوباما

26 فروری 2014
امریکی صدر نے کرزئی کو خبردار کیا ہے کہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ ہوئے تو تمام فوجیں افغانستان سے نکال لی جائیں گی۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
امریکی صدر نے کرزئی کو خبردار کیا ہے کہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ ہوئے تو تمام فوجیں افغانستان سے نکال لی جائیں گی۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن: وہائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر بارک اوباما نے اپنے ہم منصب حامد کرزئی کو منگل کے روز خبردار کیا ہے کہ امریکا اس سال کے آخر تک افغانستان سے اپنی تمام افواج واپس بلواسکتا ہے، اور انہوں نے پینٹاگون کو حکم دیا ہے کہ وہ مکمل انخلاء کے لیے تیار رہے۔

انہوں نے اس صورتحال کے لیے صدر کرزئی پر امریکا کے ساتھ ایک دو طرفہ معاہدے پر دستخط کرنے سے مسلسل انکار کرنے کا الزام عائد کیا ہے، لیکن بعد میں نئے افغان صدر کے ساتھ معاہدے کے امکان کے راستے کو کھلا چھوڑ دیا ہے۔

اس کے علاوہ پینٹاگون نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے اپنی افواج کو حکم دیا تھا کہ وہ اس سال کے آخر میں منظم انخلاء کے لیے پلان بنائے، اس لیے کہ حکومت نے اپنی افواج کو افغانستان سے نکالنے فیصلہ کرلیا ہے ۔

وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوبامہ نے صدر کرزئی کے ساتھ ٹیلی فون کے ذریعے افغانستان کے آئندہ انتخابات، افغان قیادت کی امن اور مصالحتی کوششوں اور دوطرفہ سیکیورٹی معاہدے پر تبادلۂ خیال کیا۔

دونوں رہنماؤں نے امریکا کے ساتھ ایک سیکیورٹی معاہدے پر نیٹو کے دفاعی وزیروں کے اجلاس سے قبل افغانستان کے دستخط کے امکان پر بحث کی، یہ اجلاس بدھ کو شروع ہورہا ہے۔

سیکریٹری دفاع چک ہیگل منگل کے روز اس اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچے تھے، جس میں وہ افغانستان کے لیے نیٹو کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تبادلۂ خیال کریں گے۔

وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ’’صدر اوباما نے صدر کرزئی سے کہا کہ چونکہ وہ ایسا ظاہر کررہے ہیں کہ وہ اس دوطرفہ معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے، اس لیے امریکا اضافی ہنگامی منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔‘‘

لیکن وہائٹ ہاؤس نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگر اپریل میں منتخب ہونے والے نئے افغان رہنما اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہوجائیں گے، اگلے مہینے کرزئی کے دوسری اور آخری مدت اقتدار بھی مکمل ہوجائے گی۔

وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ’’بیک وقت ہمیں ایک دو طرفہ سیکیورٹی معاہدہ اور افغان حکومت میں ایک تیار اور پُرعزم پارٹنر چاہیٔے، 2014ء کے بعد ایک محدود فورس افغان فوج کی تربیت، اعانت اور مشاورت پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گی۔‘‘

’’لہٰذا ہم اس سال کے بعد افغانستان کے ساتھ ایک دو طرفہ سیکیورٹی معاہدے کے امکان کے راستے کو کھلا چھوڑ دیں گے۔‘‘

صدر کرزئی کو وہائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ دو طرفہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط میں طویل تاخیر سے کسی بھی امریکی مشن کی منصوبہ بندی کرنا اور اس پر عمل کرنا مزید مشکل ہوجائے گا۔ مزید یہ کہ ہم بغیر کسی معاہدے کے آگے نہیں جاسکیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں