پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے پر عمل کرے، ایران

شائع February 26, 2014
سابق صدر آصف علی زرداری 2013 میں چاہ بار کے شہر میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر کام شروع کرنے کی تقریب میں اپنی کابینہ کے اراکین کا تعارف سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے کرارہے ہیں۔ رائٹرز تصویر
سابق صدر آصف علی زرداری 2013 میں چاہ بار کے شہر میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر کام شروع کرنے کی تقریب میں اپنی کابینہ کے اراکین کا تعارف سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے کرارہے ہیں۔ رائٹرز تصویر

تہران: ایران کے وزیر برائے تیل نے بدھ کو کو کہا ہےکہ معاہدے کی رو سے پاکستان اس اہم گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کا پابند ہے جس سے ایران اپنے جنوب مشرقی پڑوسی ممالک کو اپنی گیس برآمد کرنا چاہتا ہے۔

یہ وارننگ پاکستانی وزیرِ پیٹرولیم ، شاہد خاقان عباسی کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کے متنازعہ نیوکلیائی معاہدے پر امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیوں کے بعد اس منصوبے پر مزید کام ممکن نہیں۔

' ایران نے اپنے وعدے کی تکمیل کی اور یہ توقع رکھتا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھی اس ( معاہدے) کا پاس رکھا جائے گا،' ایرانی ڈپٹی آئل منسٹر، علی مجیدی نے اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا۔

پاکستان کو اپنی طرف کی 780 کلومیٹر طویل پائپ لائن تعمیر کرنی ہے اور ' اسے کام کی رفتار بڑھانا ہوگی کیونکہ طے شدہ وقت سے بہت پیچھے ہے،' انہوں نے کہا۔ ایران جہاں دنیا میں گیس کے دوسرے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں کے مطابق اس نے ساڑھے سات ارب ڈالر کے منصوبے پر اپنا کام تقریباً مکمل کرلیا ہے۔

لیکن اس کے باوجود یہ منصوبہ اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار رہا ہے اور پاکستان کو دیگر بہت سے مسائل کے ساتھ ساتھ معاشی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

منگل کو شاہد خاقان عباسی نے اے ایف پی سے کہا تھا کہ پائپ لائن پر کام ایران پر عائد ' پابندیوٓں کی وجہ سے متاثر ہورہا ہے۔ لیکن انہوں نے وضاحت نہیں کی تھی کہ یہ پابندیاں کس نوعیت کی ہیں۔ جبکہ مجیدی نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کام میں رکاوٹ کی یہ وجوہ نہیں ہیں۔

' معاہدے کے وقت پاکستان پر دباؤ تھا، ' انہوں نے کہا۔ ' وہ اس وقت بھی پابندیوں سے بالکل واقف تھا لیکن اس کے باوجود معاہدے پر دستخط کردیئے۔'

مجیدی نے یہ بھی کہا کہ ' پائپ لائن منصوبے پر کام ختم کرنے کیلئے تیسری پارٹی ' کا آپشن بھی زیرِ غور ہے لیکن انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔

اسلام آباد نے تہران سے اس منصوبے کی تکمیل کیلئے دو ارب ڈالر مانگے تھے اور اس کے بعد ایران کے وزیرِ تیل بجن زنگانے نے گزشتہ اکتوبر میں کہا تھا کہ اب وہ اس منصوبے کیلئے ' پر امید ' نہیں۔

دو ارب ڈالر کی درخواست ایران نے رد کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 19 جون 2025
کارٹون : 18 جون 2025