مصباح کی طرف سے بیٹسمینوں پر کڑی تنقید
برمنگھم: پاکستنی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے اپنی ٹیم کے ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کو کڑے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کا ذمہ دار قرار دیا-
مصباح کے الفاظ میں جنوبی افریقہ کے خلاف پیر کے روز ایجبسٹن کے گراؤنڈ میں کھیلے گئے ڈے نائٹ میچ 235 کے "آسانی سے قابل حصول ہدف" کے تعاقب میں "پاکستانی بیٹسمینوں کے کھیل کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر" دکھائی دیے-
اس کارکردگی کا حاصل یہ ہے کہ اگر پاکستان ہفتے کے روز اگر اپنے روایتی حریف ہندوستان کو شکست دینے میں کامیاب ہونے پر بھی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک رسائی نہ حاصل کر سکے- انتالیس سالہ مصباح، اس میچ میں بھی پاکستان کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ثابت ہے جب انہوں نے 55 رنز بنائے- اس سے قبل وہ ویسٹ انڈیز خلاف میچ میں بھی پاکستانی 170 رنز کے ٹوٹل میں سے 96 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے تھے-
ان کا اس میچ میں ساتھ دینے والے ناصر جمشید نے بھی پچھلے میچ کی طرح اس میچ میں بھی بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ کیا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف 50 رنز کی اننگز کے بعد اس میچ میں بھی 42 رنز بنانے میں کامیاب رہے-
لیکن عمران فرحت، محمّد حفیظ اور شعیب ملک ایک مرتبہ پھر ناکام رہے- عمر امین، جنہیں اسد شفیق کی جگہ اس میچ میں، ٹیم میں شامل کیا گیا تھا، کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے اور صرف 16 رنز ہی بنا سکے-
گراؤنڈ میں موجود تماشائی تقریباً پاکستان ہی کی حمایت میں نعرے لگاتے نظر آئے لیکن میچ کے اختتام پر وہ سب کے سب پاکستان کی بیٹنگ سے نالاں دکھائی دیے- مصباح کو میچ کے اختتام پر گراؤنڈ پر موجود 25000 سے زیادہ تماشائیوں نے شدید مخالفانہ نعرے بازی کا نشانہ بھی بنایا، تماشائیوں کے اس رویئے سے نالاں نہیں تھے-
میچ کے بعد رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے مصباح کا کہنا تھا "ااک دن جب آپ جیتتے ہیں تو آپ کو پاکستان زندہ باد سننے کو ملتا ہے اور اگلے دن ہار کے بعد مردہ باد- جب آپ ایسی بری پرفارمنس کا مظاہرہ کریں گے تماشائیوں کا یہی ردعمل ہو گا- کھلاڑیوں کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنا ہو گا- جب آپ بحیثیت پلیئر کارکردگی نہیں دکھاتے تو اس سے براہ راست ٹیم کو نقصان ہوتا ہے- آپ ٹیم سلیکشن کے حوالے سے ٹورنامنٹ ختم ہونے کے بعد سوچیں گے- ہمارے خیال میں یہ ہمارے بہترین چھ بیٹسمین تھے جب ہم یہاں آ رہے تھے-"
مصباح کا کہنا تھا کہ "یہ سب ایپلیکشن اور بیٹسمینوں کا اپنے آپ پر ذمہ داری لینے کا معاملہ ہے- تمام ذمہ داری کھلاڑیوں کی اپنی ہے- یہ بہت مشکل ہوتا ہے جب آپ اتنی بری بیٹنگ کریں- یہ سب یقیناً افسوسناک ہے- "
مصباح کے خیال میں اس پرفارمنس کی سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ تھی پاکستانی بیٹسمین، اس خشک پچ پر، جو کہ عام طور پر پائی جانے والی انگلش پچوں کے برعکس، خاصی حد تک پاکستانی پچوں کی مانند تھی، اپنا کھیل کھیلنے میں ناکام رہے- ان کا کہنا تھا "ہم ایسی پچوں پر بارہا کھیل چکے ہیں- آپ یہ نہیں کہ سکتے کہ اس پچ پر کھیلنا مشکل تھا- حتیٰ کہ درمیانی اورز میں بھی مطلوبہ رن ریٹ چھ سے اوپر نہیں گیا تھا، اور یہ پچ بڑی حد تک پاکستانی پچوں جیسی تھی-"
حیرت انگیز طور پر اس ٹورنامنٹ میں اب تک ایک قابل اطمینان شعبہ فیلڈنگ رہا ہے، جس نے اپنی ٹیم کی جارحانہ بولنگ کا بڑی حد تک ساتھ دیا ہے- پاکستانی بولرز نے ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی تقریباً میچ جیت ہی لیا تھا اور اس میچ میں بھی پاکستانی بولنگ جنوبی افریقہ کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ کو 234 تک محدود رکھا، حالانکہ ان کے چار کھلاڑی اس اننگز میں ایسے مواقع پر آوٹ ہو گئے جب ان کی نظریں ایک نسبتاً بہت بڑے ٹوٹل پر ٹکی تھیں-
مصباح کا کہنا تھا کہ "میرے خیال میں ہماری بولنگ مثبت رہی- بولرز نے حقیقتاً بہت اچھی بولنگ کی- اور ہماری فیلڈنگ میں بھی بہتری دکھائی دی ہے- لیکن ہمارے بیٹنگ یونٹ کی ناکامی کو آپ ہار کا سبب کہ سکتے ہیں-"
تبصرے (1) بند ہیں