بلوچستان: افغان مہاجرین کی بیرون ملک پناہ کی درخواست

27 فروری 2014
ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے خوف کے باعث ہزارہ نسل کی شیعہ برادری کے زیادہ تر ارکان آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں دوبارہ آباد کاری کے لیئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ 
فائل فوٹو۔۔
ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے خوف کے باعث ہزارہ نسل کی شیعہ برادری کے زیادہ تر ارکان آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں دوبارہ آباد کاری کے لیئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو۔۔

کوئٹہ: پاکستان کے صوبے بلوچستان میں دو ہزار تیرہ میں نو سو سے زائد افغان مہاجرین نے پناہ گزینوں کے لیئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے بیرون ملک پناہ حاصل کرنے کے لیئے رابطہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نجیب اللہ ترین نے بتایا کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے تین دہائیوں سے زیادہ بلوچستان میں مقیم افغان مہاجرین کو بیرون ملک پناہ حاصل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کل دو سو اٹھاسی افراد کا بیرون ملک آباد کاری کے لیئے کوئٹہ میں انٹرویو کیا گیا تھا۔

کوئٹہ میں اقوام متحدہ کے ذیلی دفتر میں افغان مہاجرین کی بیرون ملک آباد کاری کے لیئے ایک نئی سہولت قائم کی گئی ہے جن کی زندگی پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں میں بحران میں ہیں.

ترین نے کہا کہ آسٹریلیا اب تک کمزور افغان مہاجرین کی آباد کاری کے حوالے سے ایک اہم ملک ہے۔

ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے خوف کے باعث ہزارہ نسل کی شیعہ برادری کے زیادہ تر ارکان آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں دوبارہ آباد کاری کے لیئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ترین نے وضاحت کی کہ نئی سہولت کے تحت دوسرے ممالک میں سکونت کے خواہشمند افغانوں کی درخواستوں کا پناہ دینے والے ممالک سے رابطے سے قبل جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا درخواست گزار کی اہلیت کے تعین کے بعد درخواست کی منظوری ہو سکے گی۔

کل نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پاکستان میں رہنے والے 16 لاکھ افغان مہاجرین کےرہائشی کارڈ کی تجدید کے لئے ایک ملک گیر منصوبے کا آغاز کیا.

بلوچستان میں رہنے والے 260،000 سے زائد مہاجرین کو منصوبے کے تحت اپنے کارڈوں کو نئے سرے سے حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی.

نجیب اللہ ترین نے مطلع کیا کہ دو ہزار تیرہ میں 10.421 افغان مہاجرین رضا کارانہ پروگرام کے تحت جنگ زدہ ملک واپس جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان انیس سو اسی سے دس پناہ گزین کیمپوں میں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ 1979 میں افغان صدر نور محمد ترکئی کی طرف سے سرخ انقلاب کے بعد لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں داخل ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں