مون سون نظام بگڑنے سے دنیا کی آدھی آبادی متاثر ہوگی

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2014
پاکستان میں سیلاب کے بعد ایک گاؤں سے لوگ محفوظ مقامات تک جارہے ہیں۔ فائل تصویر
پاکستان میں سیلاب کے بعد ایک گاؤں سے لوگ محفوظ مقامات تک جارہے ہیں۔ فائل تصویر

ایشیائی مون سون جو جون سے ستمبر تک چین، بنگلہ دیش، انڈیا، پاکستان ،سری لنکا اور ملائیشیا وغیرہ کیلئے بارشوں کی وجہ بنتا ہے اور اس نظام کے متاثر ہونے سے دنیا کی دو تہائی آبادی متاثر ہوسکتی ہے۔

آج سائنسدان اور ماہرین فکر مند ہیں کہ آب و ہوا میں تبدیلی ( کلائمٹ چینج) سے ایشیا میں زندگی کے لئے اہم مون سون نظام بھی شدید متاثر ہورہا ہے۔ یہ نمی اور خشکی کے موسمیاتی ردو بدل کو کنٹرول کرتا ہے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی سے مون سون کا مزاج بگڑ رہا ہے اور ایریٹک ہورہا ہے۔

ایشیا کے ان علاقوں میں معیشت کا انحصار کھیتی باڑی پر ہے۔ اسی لئے ایشیائی مون سون کی قوت اور راہ میں معمولی تبدیلی سے بھی علاقے پر ہولناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

پاکستان کی معیشت ، زراعت اور آبی وسائل میں مون سون نظام کا کردار نہایت اہم ہے۔ اسی لئے مون سون کی پیش گوئی میں تبدیلی کو سمجھنا خود پاکستان کیلئے بہت ضروری ہے ۔ اسی لئے گزشتہ ماہ کومسیٹس اسلام آباد میں سینٹر فار کلائمٹ ریسرچ ( سی سی آرڈی) نامی ایک نیا ادارہ قائم کیا گیا ہے جس کے تحت دارالحکومت میں ' ایشیائی مون سون اور کلائمٹ چینج ' پر ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی ۔ کانفرنس جرمنی کے پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ آف کلائمٹ امپیکٹ ریسرچ اور چین کے انٹرنیشنل سینٹر فور کلائمٹ اینڈ اینوائرنمنٹ سائنسز ( آئی سی سی ایس ۔ چین) کے تعاون سے منعقد کی گئی تھی۔

' یہ درا صل مون سون نظام پر ایشیا اور یورپ کی ایک ملاقات ہے جو اسلام آباد میں ہوئی ہے،' سابق سفیر شاہد کمال نے کہا جو اس وقت کومسیٹس میں مشیر ہیں اور سی سی آر ڈی کی معانت کررہے ہیں۔

اس کانفرنس میں جرمنی، انڈیا، ملائیشیا، بنگلہ دیش، چین، ایران، اٹلی، ملائیشیا، نیپال، روس، امریکہ اور پاکستان سے کئی اہم ماہرین نے شرکت کی۔ اس پلیٹ فارم پر مون سون نظام میں تبدیلی پر بحث کی گئی اور تبادلہ معلومات کیا گیا ۔

کانفرنس میں سی سی آرڈی کے کام کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ کانفرنس میں کومسیٹس کے دیگر ڈپارٹمنٹس کے پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ سے شراکت کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ ' سی سی آر ڈی اس سال آب و ہوا میں تبدیلی پر کلاسسز کا آغاز کررہی ہے، ہم سائنسی مہارت اور علم کے ذریعے کلائمٹ چینج کی بحث کا حصہ بننا چاہتے ہیں،' کمال نے کہا۔

دوروزہ کانفرنس میں وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد تھے اور انہوں نے آب و ہوا میں تبدیلی کو ایک عالمی مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سمندروں کی سطح میں اضافہ، گلیشیئروں کا پگھلنا، سیلاب، معمول سے ذیادہ درجہ حرارت اور خشک سالی جیسے پانچ اہم واقعات رونما ہورہے ہیں جو کلائمٹ چینج کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

آئی سی سی ایس ، چین کے سربراہ زہاؤ ہوئی لن نے کومسیٹس جیسے اداروں سے اپنے ادارے کا طویل تعاون کا جائزہ پیش کیا۔ اس موقع پر پی آئی کے اور جرمنی کے انٹرنیشنل کوآپریشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر یورگن پی کروپ نے کہا کہ کلائمٹ چینج ایک عالمی مسئلہ ہے جو پانی، خوراک کے تحفظ، زراعت اور توانائی جیسے اہم عوامل کو شدید متاثر کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلائمٹ چینج علوم میں حالیہ ترقی سے پیچیدہ موسمیاتی نظاموں کو سمجھنا ممکن ہے۔ انہوںنے آب و ہوا میں تبدیلیوں پر عوامی شعور کی اہمیت پر زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں