پاکستان میں ایرانی گارڈز کی بازیابی کی تصدیق نہیں کرسکتے، ایران

شائع March 2, 2014
ایران نے کہا ہے کہ فروری کے پہلے ہفتے میں اغوا ہونے والے اس کے گارڈز کی بازیابی کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ فائل تصویر
ایران نے کہا ہے کہ فروری کے پہلے ہفتے میں اغوا ہونے والے اس کے گارڈز کی بازیابی کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ فائل تصویر

دبئ: ایران نے پاکستان میں بازیاب ہونے والے اپنےسرحدی گارڈز کی خبروں پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغوی گارڈز کی خبروں کا معاملہ اب بھی واضح نہیں۔

' پانچ باڈی گارڈز کی خبریں اب بھی قابلِ اعتبار نہیں،' ایرانی وزارتِ داخلہ کے ایک بیان نے ارنا نیوز ایجنسی کو بتایا۔

ایران میں سرگرم جیش العدل نامی سنی شدت پسندوں کی تنظیم نے چھ فروری کو اغوا کئے گئے ایرانی گارڈز کی ذمے داری قبول کی تھی جنہیں ایران کے سیستان صوبے سے اغوا کیا گیا تھا۔ اس کا انکشاف ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا گیا تھا جو مبینہ طور پر جیش کا تھا لیکن آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

اسی گروپ نے ایرانی محافظ کو رہا کرنے کی خبروں کی تردید بھی کی ہے۔

' خبروں کی اریانی ویب سائٹس، پاکستانی میڈیا اور دیگر خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ قیدی بنائے گئے ایرانی فوجیوں کو رہا کردیا گیا ہے،' جیش العدل نے ہفتے کو ٹویٹ کیا۔

ہفتے کو ارنا نے خبر دی تھی کہ پاکستانی فورسز نے آپریشن میں گیارہ غیر ملکی رہا کرائے ہیں جن میں ایرانی بھی شامل ہیں۔

پاکستان کی نیم فوجی فورس، فرنٹیئر کور ( ایف سی) نے کہا تھا کہ انہوںنے تین افریقیوں کو بازیاب کرایا ہے جنہیں منشیات فروشوں نے بلوچستان میں قید کررکھا تھا لیکن ان میں ایرانی شامل نہیں۔

ایران کا علاقہ سیستان بلوچستان ایک عرصے سے بد امنی کا شکار ہے اور یہاں حکومت رٹ کمزور ہونے کی وجہ سے یہ اقلیت میں موجود سنی باغیوں کی جانب سے بغاوت اور شر کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

اپنے گارڈ ز اغوا ہونے کے بعد ایران نے کہا تھا کہ اگر پاکستان انہیں بازیاب نہیں کراتا تو پاکستانی حدود میں اپنی افواج داخل کردے گا۔ اس بیان پر پاکستان نے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بیان کی مذمت کی تھی۔

ایرانی پاکستان پر الزام لگاتا رہا ہے کہ اس کے خطے میں سنی باغی اور شدت پسند سعودی عرب کی حمایت سے کارروائیاں کررہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 جون 2025
کارٹون : 17 جون 2025