اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت فوج کو شامل کیے بغیر طالبان کے ساتھ اپنے طور پر مذاکرات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل میں فوج کو شامل کرنا خطرناک ہوگا۔

انہوں نے قرار دیا کہ فوج کا کام نہ تو ڈائیلاگ کرنا ہے نہ ہی کوئی معاہدہ، لہٰذا طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں فوج کا کوئی حاضر سروس افسر شامل نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج بدھ کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کا کام حکومتی احکامات پر عمل کرنا ہے۔

"طالبان سے مذاکرات میں فوج کا کوئی حاضر سروس افسر نہیں ہونا چاہئیے بلکہ فوج کا کوئی ریٹائرڈ افسر کو مذاکرات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اگر ڈائیلاگ ناکام ہوگئے تو صورتحال خطرناک ہو جائے گی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Syed Mar 05, 2014 01:57pm
طالبان سے مذاکرات پر سنی، شیعہ، ملک کے تمام اعتدال پسند عوامی حلقے، پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت اکثریت کی تمام تر مخالفت کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کی جانب سے بھی مخالفت آن دی ریکارڑ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز حکومت اقلیتی رائے کے ساتھ مذاکرات کا ڈرامہ کیوں رچا رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
Israr Muhammad Mar 05, 2014 10:50pm
خورشید‏ ‏شاہ‏ ‏درست‏ ‏کہتا‏ ‏ھے‏ ‏فوج‏ ‏کو‏ ‏مزاکرات‏ ‏میں‏ ‏شامل‏ ‏نہیں‏ ‏کرنا‏ ‏‏چاھیے‏ ‏مزاکرات‏ ‏یا‏ ‏معائدہ‏ ‏کرنا‏ ‏حکومت‏ ‏کا‏ ‏کام‏ ‏ھے‏ ‏فوج‏ ‏ایک‏ ‏ماتحت‏ ‏ادارہ‏ ‏ھے‏ ‏ان‏ ‏کو‏ ‏ائین‏ ‏کے‏ ‏دائرے‏ ‏کے‏ ‏اندر‏ ‏رکھنا‏ ‏چاھیے‏ ‏