اگلے ہفتے طالبان سے براہ راست مذاکرات شروع ہوں گے، نثار

شائع March 7, 2014
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان۔ فائل تصویر
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان۔ فائل تصویر

اسلام آباد: پاکستان کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو کہا ہےکہ امن مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کیلئے اگلے ہفتے ایک ریاستی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) سے براہِ راست مذاکرات کرے گی۔

ان مذاکرات کا مقصد ملک میں ایک عشرے سے زائد عرصے سے جاری دہشت گردی کےعمل کو روکنا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور امن مذاکرات شروع ہوتےہی طالبان کی جانب اغوا کردہ 23 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل کے بعد یہ یہ عمل معطل ہوگیا تھا۔

اس کے بعد پاک فضائیہ نے قبائلی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرکے ملکی اور غیر ملکی 100 سے زائد دہشتگردوں کو ہلاک کردیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ ہفتے پاکستانی طالبان نے ایک ماہ تک جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

اس کے بعد تجزیہ نگاروں نے ان مذاکرات کی رفتار اور اہمیت پر شبہات کا اظہار بھی کیا تھا۔

جمعرات کو وزیرِ داخلہ کے اعلان سے کئی گھنٹوں قبل وزیرِ اعظم نواز شریف کی جانب ناشتے پر طالبان اور حکومتی نمائیندوں کے درمیان ملاقات ہوئی تھی ۔ یہ ملاقات طالبان مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے وزیرِ اعظم سے ملاقات کی درخواست کے بعد طے کی گئی تھی۔

' مذاکراتی عمل میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی لئے ایک مذاکراتی کمیٹی بنائی جائے گی جو آفیشل کمیٹی ہوگی،' چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں بتایا۔

' کمیٹی میں وفاق اور صوبہ خیبر پختونخواہ حکومت کے نمائیندے شامل ہوں گے،' نثار نے کہا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر حکومت طالبان سے براہِ راست مذاکرات شروع کرنا چاہتی ہے۔

' براہِ راست مذاکرات سے قبل وزیرِ اعظم نواز شریف پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے،' وفاقی وزیر نے کہا۔ جبکہ موجودہ رابطے بھی جاری رہیں گے۔

اسی دن اس سے قبل حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ، عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہوگیا اور انہوں نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی۔

' ہم نے وزیرِ اعظم سے کہا ہے کہ وہ اس ( موجودہ مذاکراتی) کمیٹی کی جگہ ایک مؤثر فورم تشکیل دیں،' انہوں نے جمعرات کو نواز شریف سے ملاقات کے بعد کہا۔

' حساس معاملات اور مطالبات'

' ہمیں یقین ہے کہ اگلے مرحلے میں حساس معاملات اور مطالبات سامنے آئیں گے اور ہمیں براہِ راست رابطوں کا مکینزم درکار ہوگا،' ایک اور حکومتی مذاکرات کار، رحیم اللہ یوسفزئی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔

' ہم تجویز کرچکے ہیں کہ جن کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہے انہیں کمیٹی کا حصہ بنایا جائے۔ ان میں حکومت اور فوج کے نمائیندے بھی کمیٹی میں شامل ہونے چاہیئیں۔'

طالبان کی جانب سے مرکزی فریق مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ' ان کی ٹیم آج صبح وزیرِ اعظم نواز شریف کے ساتھ بات چیت سے مطمئین ہے۔'

' فیصلہ ہوا کہ اب کمیٹیوں کو مضبوط بناکر مزید با اختیار کیا جائے،' انہوں نےکہا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم ایک یا دو دن میں قبائلی علاقوں میں طالبان کے پاس جاکر واپس رپورٹ کرسکتی ہے۔

اس تمام معاملے میں اصل فیصلہ ساز قوتوں کو شامل نہ کرنے پر تجزیہ کاروں نے مذاکراتی عمل پر تنقید کی ہے لیکن ایک تجزیہ نگار امتیاز گل نے کہا کہ آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکرات کرنے سے کالعدم تنظیم کی اہمیت اور تعظیم مل سکتی ہے۔

' اگرچہ ٹی ٹی پی کی مذاکرات میں براہِ راست شمولیت کی ضرورت ہے لیکن اگر حکومتی اراکین ایک میز پر بیٹھ کر کالعدم دہشتگرد تنظیم کے نمائیندوں سے بات کرتے ہیں تو اس سے ان کی اتھارٹی میں اضافہ ہوسکتا ہے،' انہوں نے اے ایف پی سے کہا۔

ٹی ٹی پی کے کئی دھڑے ہیں اور وہ عسکریت پسندوں کا سب سے بڑا گروہ ہے۔

دوسری جانب وزیرِ اعظم ہاؤس کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔

' ملک کے وزیرِ اعظم کی حیثیت سے یہ میری آئینی، مذہبی ، قومی اور اخلاقی ذمے داری ہے کہ میں آگ و خون کے مسلسل عمل کو روک کر ملک اور عوام کیلئے امن کی کوشش کروں،' بیان میں کہا گیا۔

حکومت نے فروری میں امن مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے بعد طالبان میں ملک میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا اور اس کے بعد سے تجزیہ کاروں نے امن بات چیت کی اہمیت پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

تبصرے (4) بند ہیں

kamran Mar 07, 2014 05:12am
These people are having breakfast with criminals using the money that is given to them for the betterment of the people. This money is being spent to feed those vary people who are killing them? That's mind bowling.
Syed Mar 07, 2014 05:23am
طالبان سے مذاکرات پر سنی، شیعہ، ملک کے تمام اعتدال پسند عوامی حلقے، پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت اکثریت کی تمام تر مخالفت کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کی جانب سے بھی مخالفت آن دی ریکارڑ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز حکومت اقلیتی رائے کے ساتھ مذاکرات کا ڈرامہ کیوں رچا رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
Kamran Mar 07, 2014 08:14am
This guy, ch. Nisar, is lying to his teeth in the assembly saying the Judge was not killed buy the terrosits but his own guard. Is he on the side of the terrorists? Anyboby has any doubts left?
Read All Comments

کارٹون

کارٹون : 18 جون 2025
کارٹون : 17 جون 2025