آفریدی یا سنگاکارا: ایشیا کپ فائنل کا ہیرو کون؟
ڈھاکا: پاکستان اور سری لنکا ہفتہ کو ایشیا کپ کے فائنل میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں۔
اینجلو میتھیوز کی سری لنکا پانچ ملکی ایونٹ میں چار کامیابیوں کے ساتھ دوسروں پر غالب رہی۔
سری لنکا نے پچیس فروری کو ایونٹ کے ابتدائی لیگ میچ میں پاکستان کو بارہ رنز سے شکست دی تھی اور اس جیت میں کمار سنگاکارا کا اہم کردار رہا۔
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے چھتیس سالہ سنگاکارا جنوری کو بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں زبردست فارم میں دکھائی دیے۔
میزبان ٹیم کے خلاف سنگاکارا کے دو ٹیسٹ میچوں میں105اور 319،75 جبکہ دوسرے ون ڈے میں 128 رنز کی بدولت سری لنکا نے بنگلہ دیش کو تین طرز کی کرکٹ میں ہرا دیا تھا۔
ایشیا کپ میں بھی تجربہ کار سنگاکارا نے تین میچ وننگ اننگز کھیلیں۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف 67، عالمی کپ چیمپئنز انڈیا کے خلاف 103 اور نووارد افغانستان کے خلاف 76 رنز بنائے۔
جمعرات کو بنگلہ دیش کے خلاف آخری لیگ میچ میں صرف دو رنز بنانے کے باوجود اس ٹورنامنٹ میں وہ 248 رنز کے ساتھ ٹاپ بلے باز ہیں۔
کپتان میتھیوز کا کہنا ہے کہ 'سنگاکارا کا ایسی فارم میں ہونا بہترین ہے، لیکن اگر ہمیں جیتنا ہے تو دوسروں کو اپنی بہتر کارکردگی دکھانا ہو گی'۔
'پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ انہیں شکست دینا کتنا مشکل ہے، لیکن ہمارے پاس کچھ منصوبے ہیں اور اگر ہم ان پر عمل درآمد کر سکے تو اچھی کارکردگی کی امید کرتے ہیں'۔
دوسری جانب، دفاعی چیمیئن پاکستان ابتدائی شکست کے بعد انڈیا، افغانستان اور بنگلہ دیش کو زیر کر کے فائنل میں پہنچا۔
پاکستان کی ان کامیابیوں میں شاہد آفریدی کی دو میچوں کے اختتامی لمحات میں ناقابل فراموش اننگز بھی شامل تھیں۔
انہوں نے انڈیا کے خلاف اٹھارہ گیندوں پر جارحانہ 34 رنز جبکہ بنگلہ دیش کے خلاف 25 گیندوں پر 59 رنز بنائے تھے۔
آفریدی کے لیے فائنل میچ کا میدان شیرِ بنگلہ سٹیڈیم بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس کی شارٹ باؤنڈریز کی وجہ سے مسِ ہٹ کے بھی باؤنڈری کے باہر جانے کے امکانات ہوں گے۔
پاکستان کے کپتان مصباح الحق ایک مرتبہ پھر آفریدی سے زبردست جارحانہ اننگ کی امید کر رہے ہیں۔
'آفریدی ہمارے اہم کھلاڑی ہیں، آج کل ان کی فارم اور پُر اعتماد انداز پاکستان ٹیم کے لیے بہت اچھا ہے'۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے دار ذاکر خان کا کہنا ہے 'ہم نے آفریدی سے صرف اتنا کہا ہے کہ وہ کم از کم 30سے 25 گیندوں کی اننگز ضرور کھیلیں۔ اگر وہ ایسا کر سکے تو وہ نصف سنچری بنا سکتے ہیں۔پ میں ان کے کھیل سے بہت خوش ہوں'۔
خان نے جمعہ کو ڈھاکا سے بتایا کہ آفریدی، عمر گل، شرجیل خان اور احمد شہزاد معمولی انجریز کا شکار ہیں، تاہم امید ہے کہ یہ کھلاڑی میچ سے پہلے فٹ ہو جائیں گے۔
'آفریدی ہپ سٹرین کا شکار ہیں جبکہ باقیوں کو معمولی انجریز ہیں لیکن ان سب کو آرام اور علاج سے فائدہ ہوا ہے اور کل سب ہی کھیلنے کے لیے دستیاب ہوں گے '۔
آفریدی کے علاوہ پاکستان افغانستان کے خلاف 50 رنز، انڈیا (42) اور بنگلہ دیش کے خلاف 103 رنز بنانے والے اوپنر احمد شہزاد سے بھی ایک اور اچھی اننگ کی امید کر رہا ہے۔
دونوں ٹیموں کے پاس خطرناک باؤلنگ اٹیک بھی موجود ہے۔ سری لنکا کے اجنتا مینڈس نو وکٹوں کے ساتھ ایونٹ کے مشترکہ لیڈر جبکہ دوسرے نمبر پر آٹھ وکٹیں حاصل کرنے والے پاکستان کے ٹاپ سپنر سعید اجمل ہیں۔
ایشیا کپ میں چھ وکٹیں لینے والے سری لنکا کے فاسٹ باؤلر لسانتھ ملنگا کہتے ہیں کہ آفریدی کے تباہ کن بیٹنگ ان کے لیے پریشان کن نہیں۔
'مجھے آفریدی سے زیادہ اپنی باؤلنگ کی فکر ہے۔ میں ان سے پریشان نہیں اور میرا نہیں خیال کہ پاکستان بھی میرے بارے میں زیادہ سوچ رہا ہو گا'۔