عراق: خود کش حملے میں چوتیس افراد ہلاک
حلھ: عراق کے دارالحکومت بغداد کے قریب اتوار کو ایک چوکی پر خود کش حملے کے نتیجے میں سرکاری ٹیلی وژن کے دو ملازم سمیت چوتیس افراد ہلاک ہو گئے۔
عراق میں موجودہ تشدد کی سطح دو ہزار آٹھ میں بھی نہیں دیکھی گئی جب ملک فرقہ ورانہ فسادات کی آگ میں جل رہا تھا۔
تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں نےعراقی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ناراض اپوزیشن سے بات چیت کریں تاہم اگلے مہینے انتخابات کی وجہ سے سیاسی رہنما ان سے سمجھوتے کے حق میں نہیں ہیں اورعسکریت پسندوں کے خلاف مزید سختی کا اصرار کر رہے ہیں۔
حلھ میں ایک چوکی پر خود کش بمبار نے بارود سے بھری ایک منی بس کو رش کے اوقات میں دھماکے سے اڑا لیا۔
پولیس اور طبی ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ حملے میں چوتیس افراد ہلاک اور ایک سو سڑسٹھ زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں پانچ پولیس اہلکار دو عورتیں اور پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے سلام علی نے حلھ ہسپتال میں بتایا کہ دھماکے میں آگ کا گولہ بنا جس نے چوکی اور بہت سے کاروں کو اپنی لپٹ میں لے لیا، دھماکے سے میرے سینے اور ہاتھ میں زخم آئے۔
ایک اور اٹھارہ سالہ عینی شاہد نے بتایا کہ چوکی پر حملے کے نتیجے میں درجنوں دھات کے ٹکڑے ہوا میں بکھر گئے۔
عراقیہ ٹیلی وژن نے کہا ہے کہ دھماکے میں مرنے والوں میں اس کے دو ملازم بھی شامل ہیں۔
عسکریت پسند با قاعدگی سے سیکورٹی فورسز اور پر ہجوم علاقوں اور چوکیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بغداد کے مغرب میں ابو غریب میں فوجی چوکی پر ایک مسلح حملے میں کم سے کم دو فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہو گئے تھے۔
دارالحکومت کے شمال میں ایک حملے میں تین پولیس اہلکار اور دو فوجی ہلاک اور چالیس کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
عراق کے وزیر اعظم نورالمالکی نے ہفتہ کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ملک میں خونریزی کو فروغ دینے کا الزام ریاض اور دوحہ پر عائد کیا تھا۔