'ڈرون حملے: 2013 میں کوئی پاکستانی شہری ہلاک نہیں ہوا'

شائع March 13, 2014
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

جینیوا: اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملوں میں ایک بھی شہری ہلاک نہیں ہوا۔

بین ایمرسن نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا ' میں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ پاکستان میں مسلح امریکی ڈرونز کے استعمال میں کمی واقع ہوئی'۔

دنیا بھر میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں انسانی حقوق کے احترام پر گہری نظر رکھنے والے ایمرسن کے مطابق، 2013 میں 27 ڈرون حملے ریکارڈ ہوئے، جو 2010 میں 128 تک پہنچ چکے تھے۔

'سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ پچھلے نو سالوں میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ 2013 میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کوئی شہری ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی'۔

خیال رہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں فوج طالبان کے خلاف لڑ رہی ہے جبکہ امریکا القاعدہ کے شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملے کرتا رہا ہے۔

ایمرسن کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مقابلے میں افغانستان اور یمن میں ڈرون حملوں کے حوالےسے صورتحال کہیں زیادہ مایوس کن ہے۔

انہوں نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2013-2012 کے درمیان ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتوں میں تین گنا تک اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 45 افغان شہری ڈرون حملوں میں ہلاک ہوئے۔

'اسی طرح یمن میں صورتحال تشویش کا باعث ہے۔ وہاں مسلح ڈرون حملوں کی تعداد میں شدت آئی ہے، بالخصوص 2013 کے آخری چند مہینوں میں'۔

یاد رہے کہ پچھلے دسمبر یمن میں ایک شادی کی تقریب میں جانے والے قافلہ پر ڈرون حملے میں کم از کم بارہ ہلاکتوں کی اطلاعات ملی تھیں۔

ایمرسن نے یہ گفتگو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کے بعد کی۔

اس سیشن میں انہوں نے درجنوں ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتوں پر تحقیق پیش کی، جو انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ایک خصوصی ویب سائیٹ کی مدد سے کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 21 جون 2025
کارٹون : 20 جون 2025