بلوچستان میں 2012ء سے پولیو کا کوئی کیس نہیں

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2014
صوبائی سیکریٹری صحت عبدالصبور کاکڑ کے مطابق دسمبر 2012ء سے صوبے میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔ —. فائل فوٹو
صوبائی سیکریٹری صحت عبدالصبور کاکڑ کے مطابق دسمبر 2012ء سے صوبے میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔ —. فائل فوٹو

کوئٹہ: ایک صوبائی اہلکار کا کہنا ہے کہ گزشتہ پندرہ مہینوں سے بلوچستان میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔

بلوچستان کے سیکریٹری صحت عبدالصبور کاکڑ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سیکیورٹی خطرات کے باوجود محکمہ صحت نے عالمی ادارۂ صحت کے ساتھ صوبے تمام حصوں میں بچوں کو پولیو ویکسین فراہم کرنے کی کوشش کی۔

عبدالصبور کاکڑ نے کہا ’’دسمبر 2012ء سے صوبے میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا ’’2012ء کے سال کو پاکستان کے لیے بالعموم اور بلوچستان کے لیے بالخصوص بدترین سال سمجھا جاتا ہے، اس لیے کہ اس سال پولیو کے 73 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔‘‘

کاکڑ نے کہا کہ ’’ہم نے کوئٹہ سے بھی پولیو کا خاتمہ کردیا ہے۔‘‘

انہوں نے تسلیم کیا کہ پولیو کے وائرس کوئٹہ کے سیوریج سسٹم اور پانی میں پائے گئے ہیں، تاہم حکومت اس کو بھی ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

سیکیورٹی کے خطرات کے متعلق عبدالصبور کاکڑ نے مطلع کیا کہ بلوچستان کے تمام بتیس ضلعوں میں پولیو مہم بلاروک ٹوک جاری رکھنے کے امر کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے افسران پر مشتمل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

کاکڑ نے وضاحت کی ’’بلوچستان میں ہزاروں سیکیورٹی اہلکار پولیو مہم کی ٹیم کی حفاظت کے لیے تعینات کیے جاتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز ختم ہونے والی تین روزہ انسدادِ پولیو مہم کے دوران بلوچستان بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے بائیس لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے گئے تھے۔

انسدادِ پولیو مہم کے دوران کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ کو سب سے زیادہ حساس ضلعے قرار دیا گیا تھا۔

عبدالصبور کاکڑ نے بتایا کہ قلعہ عبداللہ جو ہمسایہ ملک افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع ہے، پولیو وائرس کی زد میں تھا۔ 2012ء میں کل تین کیس اس ضلع سے رپورٹ ہوئے تھے۔

تاہم اس کے بعد سے قلعہ عبداللہ میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شورش زدہ حصوں میں مسلح عسکریت پسندوں نے گزشتہ تین سالوں کے دوران پانچ مرتبہ انسدادِ پولیو مہم کو نشانہ بنایا۔ان حملوں میں کم ازکم دو افراد ہلاک ہوئے۔

بلوچستان پاکستان کا سب سے کم ترقی یافتہ صوبہ ہے، اور ایک عرصے سے بغاوت کا شکار ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں