'پاکستان توہین مذہب قوانین کے اطلاق میں سب سے آگے'
واشنگٹن: ایک امریکی ادارے نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں توہین مذہب سے متعلق قوانین کا اطلاق بڑھتا جا رہا ہے۔
عالمی مذہبی آزادی پر امریکی حکومت کے ایک مشاورتی کمیشن نے جمعرات کو رپورٹ جاری کی۔
رپورٹ کے مطابق دوسرے ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں کہیں زیادہ مبینہ طور پر توہین مذہب کے مرتکب شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔
کمیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ توہین مذہب کے قوانین میں اضافہ کی وجہ سے محض مختلف مذہبی عقائد کی بات کرنے والوں اور بے گناہوں کو سزائیں دی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ایسے قوانین جس حد تک لاگو کیے جاتے ہیں اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں مبینہ طور پر توہین مذہب کے مرتکب چودہ افراد سزائے موت کے منتظر جبکہ انیس عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
توہین مذہب پر پاکستان میں کبھی بھی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کیا گیا لیکن رپورٹ نے الزام لگایا ہے کہ یہ قوانین ہجوم کی شکل میں حملوں اور اقلیتوں کے خلاف تشدد میں خطرناک حد تک اضافے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، 2011 میں صدر حسنی مبارک کی حکومت گرائے جانے کے بعد سے مصر میں بھی ایسے قوانین کے اطلاق میں اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ نے مصر میں مقامی رضاکاروں کے حوالے سے بتایا کہ 2012اور 2011 میں 63 لوگوں کے خلاف توہین مذہب کے کیس سامنے آئے اور ان میں زیادہ ترعیسائی اقلیتی تھے۔
توہین مذہب کے مخالف امریکی کمیشن کے ڈائریکٹر برائے پالیسی اور ریسرچ ناکس تھیمس کا کہنا ہے کہ 'ایسے قوانین کو استعمال کرنے کا بڑھتا ہوا رجحان آزادیِ رائے اور مذہب دونوں کی بڑھتی خلاف ورزیوں کی صورت میں سامنے آئے گا'۔
تھیمس نے ایسے قوانین کو'موروثی مسئلہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے حکومتیں لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں گی جبکہ شدت پسند مذہبی جذبات مجروح ہونے کی آڑ میں دوسروں کو قتل کریں گے۔
مسلمانوں کے لیے توہین مذہب ایک حساس معاملہ ہے۔ کچھ سال قبل ڈنمارک میں ایک کارٹونسٹ کی جانب سے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاکہ بنانے اور بعد میں ان کے حوالے سے ایک فلم پر اسلامی دنیا میں پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کے خلاف توہین کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے پاکستان ماضی میں توہین مذہب کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ جرم قرار دینے کے لیے اقوام متحدہ پر زور دے چکا ہے۔
کمیشن کی اس رپورٹ میں گزشتہ سال بنگلہ دیش حکومت کی جانب سے خود ساختہ دہریہ قرار دینے والوں کی گرفتاریوں کو بھی نمایاں کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2003 سے اب تک انڈونیشیا میں 120سے زائد لوگوں کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے، تاہم انہیں کبھی بھی سزائیں نہیں دی گئیں۔
بالعموم ایسے کیس اسلامی دنیا میں ہی سامنے آتے ہیں لیکن رپورٹ نے روس کا بھی حوالہ دیا جہاں گزشتہ سال پُسی رائٹس کی جانب سے ایک گرجا گھر کے اندر صدر ولادمیر پیوٹن کے خلاف تنقید پر مبنی پرفامنس دینے کے بعد توہین کا قانون بنایا گیا۔
رپورٹ میں یونان کا بھی ذکر ہے جہاں 2012 میں فیس بک پر ایک قدامست پسند راہب کا مذاق اڑانے والے شخص کو انہی قوانین کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں