'طالبان قیدیوں کے حقائق سے وزیر آگاہ نہیں'

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2014
میڈیا کو جاری ایک بیان میں ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وزیر دفاع خفیہ حراستی مراکز کی اصل تعداد اور ان کے مقام کے بارے میں بے خبر ہیں تو ان میں موجود افراد کا ان کو کیا علم ہو سکتا ہے۔فائل فوٹو۔۔۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وزیر دفاع خفیہ حراستی مراکز کی اصل تعداد اور ان کے مقام کے بارے میں بے خبر ہیں تو ان میں موجود افراد کا ان کو کیا علم ہو سکتا ہے۔فائل فوٹو۔۔۔

پشاور: تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے پیر کو کہا ہے کہ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ایجنسیوں کے زیر حراست افراد کے بارے میں آگاہ نہیں ہیں۔

میڈیا کو جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع خفیہ حراستی مراکز کی اصل تعداد اور ان کے مقام کے بارے میں بے خبر ہیں تو ان میں موجود افراد کا ان کو کیا علم ہو سکتا ہے۔

خواجہ آصف نے گزشتہ روز طالبان کا غیر جنگجوؤں کی رہائی کا اہم مطالبہ مسترد کر دیا تھا ان کا کہنا تھا خواتین اور بچے سیکورٹی فورسز کی حراست میں نہیں ہیں۔

پاکستانی طالبان رہنماؤں نے ساٹھ سے زیادہ مبینہ افراد کی فہرست مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں اپنی کمیٹی کے حوالے کی ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ افراد مسلح افواج کی حراست میں ہیں۔

ٹی ٹی پی نے دعوٰی کیا کہ بلوچستان، خیبر پختونخواہ، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اور ملک کے دیگر علاقوں میں خفیہ حراستی مراکز ایک ناقابل تردید حقیقت ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے نام سے حکومت نے ان غیر قانونی اور غیرانسانی خفیہ مراکز اور انکے کرداروں کو قانونی حیثیت تو دے دی لیکن خواجہ آصف بتائیں کہ انہوں نےآپ کے قانون کا پاس رکھتے ہوئے اب تک کتنے گمشدہ لوگوں کو عدالت میں پیش کیا۔

شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ چیف جسٹس نے وزیر دفاع اور وزیر اعظم کو کن لوگوں کو پیش نہ کرنے پر مقدمات قائم کرنے کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی کیمپ میں کنفیوژن موجود ہے۔ خواجہ آصف کن قوتوں کے اشارے پر امن مذاکرات مشن داؤ پر لگانا چاہتے ہیں۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے اپنی کمیٹی کو بطور ثبوت کچھ غیر عسکری قیدیوں کی فہرست دے دی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتی کمیٹی تحقیق کرے اگر پیش رفت ہوئی تو مزید قیدیوں کے نام بھی پیش کریں گے۔

اتوار کو پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا تھا کہ ان افراد کی فہرست میں عورتیں، بچے اور بزگ افراد بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ تحریک طالبان پاکستان کے شوری کے اراکین کے ساتھ مشاورت کے لئے حال ہی میں میرانشاہ گئے تھے.

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

kamran Mar 18, 2014 03:36am
Aur Karo mazaaq-rat inn darindon se.