حکومت اور ٹی ٹی پی جنگ بندی میں توسیع پر متفق
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں حکومت اور کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے اراکین کے مشترکہ اجلاس میں دونوں فریقین نے امن عمل آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
ملاقات کے بعد ٹی ٹی پی کمیٹی کے سربراہ، مولانا سمیع الحق کی جنگ بندی میں 31 مارچ کے بعد تک کی توسیع کی جارہی ہے۔ لیکن اب بھی وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ جنگ بندی ' مستقل ' ہے یا ' محدود ' کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ کو تین دن میں ان ' عملی اقدامات' واضح کرنے کو کہا ہے جو حکومت اٹھانا چاہ رہی ہے۔ ان میں ٹی ٹی پی کے غیر جنگجو ارکان کو رہا کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیرِ داخلہ چند دنوں میں دونوں کمیٹیوں کا ایک اور اجلاس بلائیں گے۔
اس دوران طالبان کمیٹی ، ٹی ٹی پی شوریٰ سے ملے گی اور اس میں براہِ راست مذاکرات کے ایک اور اجلاس کا فیصلہ ہوگا۔
مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ مذاکرات کے اگلے راؤنڈ کا ایجنڈا جلد ہی وضع کیا جائے گا۔
مولانا سمیع الحق نے مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں امید کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کو امن عمل کی تائید کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے بارے میں شبہات کا اظہار نہیں کرنا چاہئے اور اس سلسلے میں مایوس بھی نہیں ہونا چاہئے۔
ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی کے فوری اور اہم مطالبات میں بعض ہائی پروفائل افراد کے ساتھ سینکڑوں قیدیوں کی رہائی اور طالبان کی آزاد نقل و حمل کے لئے ' امن زون' کا قیام ہے۔
انہوں نے کہا بتایا کہ اس میں ' امن زون' کے قیام کی شرط شاید حکومت کیلئے ناقابلِ قبول ہو کیونکہ وہ ریاست کے اندر ریاست بنانے کے مترادف ہے۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بات چیت کا اگلا دور اگلے ہفتے ایک نئے مقام پر منعقد ہوگا۔ اس اہم راؤنڈ کیلئے ایجنڈا جلد ہی وضع کرلیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اگلے دور میں حکومت طالبان کو 150افراد کی فہرست پیش کرے گی جن میں سابق وزیرِ اعظم کے بیٹے یوسف رضا گیلانی، قتل کئے جانے والے پنجاب کے سابق گورنر سلامان تاثیر کے بیٹے پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اجمل خان کی رہائی بھی شامل ہے جو ابھی طالبان کی قید میں ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نے وزیرِ داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ ملک میں امن کیلئے تمام وسائل بروئےکار لائے جائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے تمام وسائل بروئےکار لائے جائیں۔
اے ایف پی: مولانا سمیع الحق نے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ سیز فائر پر بات جاری ہے۔
' انشا اللہ جنگ بندی ضرور ہوگی،' انہوں نے کہا۔