ارکان اسمبلی کا پولیو کے خاتمے کے لیئے موثر اقدامات پر زور

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2014
شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات میں پولیو کے خاتمہ کی شق بھی رکھی جاتی،آفتاب احمد خان شیرپاؤ۔ فائل فوٹو۔۔۔۔۔
شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات میں پولیو کے خاتمہ کی شق بھی رکھی جاتی،آفتاب احمد خان شیرپاؤ۔ فائل فوٹو۔۔۔۔۔

اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اراکین نے پولیو کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات پر بحث کرے۔

شازیہ مری نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کا مرض ملک سے ہمیشہ ختم کرنے کیلئے حکومت اور معاشرے کے اشتراک سے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران پولیو کے 96 کیس سامنے آئے ہیں جو ہمارے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر یہی شرح جاری رہی تو خطہ میں صرف پاکستان میں اس مرض کا وجود رہ جائے گا۔

شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں بحیثیت مسلمان پولیو کے قطرے پلانے والے مخالف عناصر کیخلاف جہاد کرنا ہو گا۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ وقت کا اہم تقاضا ہے تاہم بلوچستان کے بعض علاقوں میں چیچک کے مریض بھی سامنے آ رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کے بعض علاقوں میں مختلف بہانے بنا کر بچوں کو قطرے پلانے سے روکا جاتا ہے اور قسم قسم کے فتوے دیئے جاتے ہیں۔

میر اعجاز جاکھرانی کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ ہیلتھ ورکروں کی ان کے علاقوں تک رسائی دینے کے حوالے سے بات کی جائے۔

رجب علی بلوچ نے کہا کہ بنوں میں فہیمدہ نامی خاتون ،جو رضا کارانہ طور پر پولیو ورکر تھی، کو قتل کر دیا گیا۔ اگر صورتحال یہی رہی تو ملک سے اس بیماری کا خاتمہ کیسے ہو گا۔

قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ پولیو کے مرض کے خاتمے میں علماء اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ علماء کے فتوؤں کی تشہیر ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات میں پولیو کے خاتمہ کی شق بھی رکھی جاتی تو زیادہ بہتر تھا۔

آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ پولیو ورکرز کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں تنخواہیں دی جائیں تاکہ وہ جانفشانی سے کام کریں۔ اس سلسلے میں ایوان سے ایک متفقہ قرارداد منظور کرائی جائے۔

کشور زہرا نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنا ہو گا، پولیو کے معاملے کو مذاکرات کا حصہ بنایا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پولیو کے مسئلہ پر ہم غلبہ نہیں پا سکے جو بڑی تشویش کی بات ہے اگر صورتحال یہی رہی تو بیرون ملک جانے والے مزدوروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اہم قومی معاملہ ہے اس پر سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ دہشت گردوں اور تنگ نظر لوگوں نے جہالت کی بنیاد پر پولیو ورکرز کو نشانہ بنایا یہ حملے ہر قیمت پر بند ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملاقات میں بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ مذاکرات میں پولیو کے خاتمے کی شق بھی رکھی جائے۔

شہاب الدین خان نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے اگر ہم سب متفق ہیں تو قانون سازی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے علاقہ میں جرگہ میں فیصلہ کیا کہ جس نے پولیو کے قطرے نہ پلائے سزا دی جائے گی اس کا اثر یہ ہوا کہ دو سال کی مدت میں ہمارا علاقہ پولیو سے پاک ہو گیا۔

شاہدہ اختر نے کہا کہ پولیو وائرس سے پھیلتا ہے جس کی بڑی وجہ پینے کے پانی کی آلودگی ہے۔ اس لئے پولیو کے مرض کے محرکات کے سدباب کیلئے صاف پانی پینے کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے تجویز دی کہ پولیو کے خاتمے کیلئے قانون سازی کے ساتھ ساتھ ایوان سے متفقہ قرارداد منظور کرائی جائے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ ملک سے ہم پولیو کا خاتمہ نہ کر سکے تو یہ ہمارے لئے باعث شرم ہو گا ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بچے دنیا میں کسی سے کم صلاحیت کے حامل ہوں ہمیں اس حوالے سے مضبوط آواز اٹھانا ہو گی۔

محبوب عالم نے کہا کہ پولیو ناسور بن چکا ہے انسانیت اور سلامتی کیلئے قدم اٹھانا بھی بڑا جہاد ہے۔

عثمان خان ترکئی نے کہا کہ پولیو قومی مسئلہ ہے اسے ایک صوبہ یا علاقہ سے منسوب نہ کیا جائے اس مرض کا خاتمہ مرکز اور صوبوں میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

ڈاکٹر درشن نے کہا کہ حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے اس سلسلے میں ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا چاہئے۔

عبدالقہار ودان نے کہا کہ انہوں نے خود پولیو مہم میں حصہ لیاہے فاٹا میں کام کرنے والا سرکاری عملہ ہمیں ڈیٹا فر اہم نہیں کرتا صرف سرکاری عملے کو پولیو قطرے پلانے کا کام سونپا جائے۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس معاملے پر بحث آئندہ ہفتہ بھی جاری رکھی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Babur Apr 02, 2014 12:17am
Sharam aani chaahiye un logon ko jo bachon ki bachane wale khawateen ko jaan ba haq kar rahe hain. Jo log aise kar rahe hain, khod jab bemaar ho jaate hain ato apni badbakhat jaan bachane ke lye aise hi ek doctor ke paas jaate hain. In logon ko yaad rakhna chaahiye ke sirf Pakistan ek taraq yafta mulk hai jahan pe abhi bhi Polio jaisa muhlek beemari mojood hai aur agar yeh qatre bachhon ko nahin pelaye gaye to bahut se bachhe malool ho kar jaan ba haq ho jayenge.