روسی افواج کی واپسی کی تصدیق نہیں کرسکتے، نیٹو

شائع April 1, 2014
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اینڈرس فوغ راسموسین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کریملن کے اعلان کے باوجود روسی افواج کی یوکرین سرحد سے انخلاء کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اینڈرس فوغ راسموسین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کریملن کے اعلان کے باوجود روسی افواج کی یوکرین سرحد سے انخلاء کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔

برسلز: نیٹو نے منگل کو کہا ہے کہ روسی افواج کی یوکرین کی سرحد سے انخلاء کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے جبکہ روس نے گیس کی قیمت میں اضافے کے ساتھ یوکرین پر دباؤ بڑھادیا ہے۔

مغربی اتحاد کے وزرائے خارجہ گزشتہ ماہ کرائمیا کے روس سے الحاق کے حوالے سے بات چیت کے لیئے برسلز میں جمع ہوئے ہیں۔

ماسکو کے با ضابطہ طور پر کرائمیا پر قبضے کے بعد کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرس فوغ راسموسین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کریملن کے اعلان کے باوجود روسی افواج کی یوکرین سرحد سے انخلاء کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

وزرا دو روزہ مذاکرات کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ ان میں امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری بھی شامل ہیں۔

یوکرین اور امریکا نے یوکرین سرحد پر ہزاروں روسی افواج کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ روس کرائمیا پر قبضے کے بعد یوکرین کے جنوب مشرقی حصوں پر قبضہ کرنے کا خواہش مند ہے جہاں روسی نسل کے لوگ آباد ہیں۔

جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بذات خود منگل کو ٹیلی فون پر انجیلا مرکل سے روسی افواج کے انخلاء کی یقین دہانی کرائی تھی۔

جمعہ کو پیوٹن اور اوباما کے درمیان بات چیت کے باعث یوکرین نے پیر کو اطلاع دی تھی روسی افواج حساس مقامات سے واپس جارہی ہیں۔

ماسکو کی یقین دہانی کے بعد نیٹو روس کی سرحد سے ملحق ممالک میں اتحادی افواج کی موجودگی کو مضبوط بنانے کے بجائے مذاکرات کے لیئے مزید وقت دینے پر راضی ہیں۔

راسموسین نے کہا کہ "میرے خیال میں ہر ایک فریق کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ بحران کے حل کا بہترین طریقہ سیاسی اور سفارتی بات چیت پر منحصر ہے"۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو اپنے اتحادیوں کا موثر دفاع اور تحفظ کے لیئے پر عزم ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین میں بحران اب بھی ختم نہیں ہوا۔ صدر وکٹر یوناکووچ کی سبکدوشی کے باوجود وہاں صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔

روس نے اس تنازعے میں توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔ ایک گیزپروم نامی کمپنی نے کہا ہے کہ یوکرین کو اب ایک ہزار کیوبک میٹر گیس کیلئے 385 ڈالر ادا کرنا ہوں گے جبکہ پہلے یہ رقم 268.5 امریکی ڈالرتھی۔

کمپنی کے مطابق اب مزید ڈسکاؤنٹ نہیں دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025