طالبان کا افغان سپریم کورٹ پر خود کش حملہ، 15 افراد ہلاک

کابل: افغانستان کی اعلیٰ عدلیہ کے باہر خود کش دھماکے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے، کابل میں ہونے والے والے دھماکے میں طالبان خود کش بمبار نے افغان سپریم کورٹ کے اسٹاف کو نشانہ بنایا گیا۔
ایک آفیشل نے بتایا کہ امریکی سفارتخانے کے قریب واقع سپریم کورٹ کے داخلی دروازے پر دھماکہ اس وقت ہوا جب بسیں دن کے اختتام پر اسٹاف کو لے جانے کے لے ان کا انتظار کر رہی تھیں۔
مذکورہ حملے کی ذمے داری طالبان نے قبول کی ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر عدلیہ نے ان کے حامیوں کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ مزید حملے کریں گے۔
دھماکا چار بجے کے قریب متوسط طبقے کے رہائشی فلیٹ کے قریب ہجوم علاقے میں ہوا۔
کابل کرمنل انویسٹی گیشن جنرل محمد ذاکر نے کہا کہ بمبار نے سپریم کورٹ کے اسٹاف کو لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا۔
ظاہر نے اے ایف پی کو بتایا کہ خود کش دھماکہ کوسٹر کے پچھلے حصے کی جانب ہوا جس سے متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے، ابھی تک 15 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو کواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ زیادہ ہلاک ہونے والے سپریم کورٹ کے ملازم ہیں۔
طالبان نے مذکاورہ حملوں کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ججوں کو افغان حکومت کی جانب سے پکڑے جانے والے طالبان قیدیوں کو سزائے موت دینے کی سزا دی ہے۔
اے پی کو بیان کی موصول شدہ نقل کے مطابق طالبان نے ججوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس قسم کے ظالمانہ فیصلے دینے کی روش کو برقرار رکھا تو مجاہدین اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور انہیں موت کی سزا دیں گے۔
یاد رہے کہ اپریل میں بھی طالبان صوبہ فرح کے مغربی علاقے شدت پسندوں کو چھڑانے کے لیے ایک عدالت کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس طرح کا سب سے خوفناک حملہ کابل میں 16 مئی کو کیا گیا تھا جہاں خود کش کار بم کے ذریعے غیر ملکی افواج کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا جس میں پانچ امریکیوں سمیت 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں