طالبان کا افغان سپریم کورٹ پر خود کش حملہ، 15 افراد ہلاک

شائع June 11, 2013

کابل میں سپریم کورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ کا معائنہ کر رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز

کابل: افغانستان کی اعلیٰ عدلیہ کے باہر خود کش دھماکے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے، کابل میں ہونے والے والے دھماکے میں طالبان خود کش بمبار نے افغان سپریم کورٹ کے اسٹاف کو نشانہ بنایا گیا۔

ایک آفیشل نے بتایا کہ امریکی سفارتخانے کے قریب واقع سپریم کورٹ کے داخلی دروازے پر دھماکہ اس وقت ہوا جب بسیں دن کے اختتام پر اسٹاف کو لے جانے کے لے ان کا انتظار کر رہی تھیں۔

مذکورہ حملے کی ذمے داری طالبان نے قبول کی ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر عدلیہ نے ان کے حامیوں کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ مزید حملے کریں گے۔

دھماکا چار بجے کے قریب متوسط طبقے کے رہائشی فلیٹ کے قریب ہجوم علاقے میں ہوا۔

کابل کرمنل انویسٹی گیشن جنرل محمد ذاکر نے کہا کہ بمبار نے سپریم کورٹ کے اسٹاف کو لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا۔

ظاہر نے اے ایف پی کو بتایا کہ خود کش دھماکہ کوسٹر کے پچھلے حصے کی جانب ہوا جس سے متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے، ابھی تک 15 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو کواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ زیادہ ہلاک ہونے والے سپریم کورٹ کے ملازم ہیں۔

طالبان نے مذکاورہ حملوں کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ججوں کو افغان حکومت کی جانب سے پکڑے جانے والے طالبان قیدیوں کو سزائے موت دینے کی سزا دی ہے۔

اے پی کو بیان کی موصول شدہ نقل کے مطابق طالبان نے ججوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس قسم کے ظالمانہ فیصلے دینے کی روش کو برقرار رکھا تو مجاہدین اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور انہیں موت کی سزا دیں گے۔

یاد رہے کہ اپریل میں بھی طالبان صوبہ فرح کے مغربی علاقے شدت پسندوں کو چھڑانے کے لیے ایک عدالت کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس طرح کا سب سے خوفناک حملہ کابل میں 16 مئی کو کیا گیا تھا جہاں خود کش کار بم کے ذریعے غیر ملکی افواج کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا جس میں پانچ امریکیوں سمیت 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Jun 12, 2013 08:16am
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں. خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند افغانستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ عورتوں اور بچوں کو ہلاک نہ کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025