قیدیوں کی رہائی میں فوج کا مشورہ شامل ہے، نثار

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2014
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، فائل فوٹو۔۔۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، فائل فوٹو۔۔۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت نے طالبان قیدی فوج سے مشاورت کے بعد رہا کئے ہیں۔

اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ قیدیوں کے حوالے سے حکومت اور فوج کے ہم خیال نہ ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کو اعتماد میں لئے بغیر قیدیوں کی رہائی عمل میں نہیں آ سکتی تھی اور پہلے قیدی بھی فوج کی مشاورت سے رہا کئے گئے ہیں جو کہ تمام کے تمام غیر عسکری ہیں کیونکہ فوج کو اعتماد میں لئے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا۔

طالبان نے صرف غیر عسکری قیدیوں کی ہی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی کے طریقہ کار میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ حکومتی اورطالبان کمیٹیوں کی ملاقات میں رکاوٹ حکومتی کمیٹی کے نامکمل ہونے کی وجہ سے آئی جو اب مکمل ہو چکی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ فوج اور حکومت مل کر مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اس پرکسی قسم کا کوئی پالیسی اختلاف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ جمعرات کو ہونے والی میٹنگ میں مذاکرات کے لئے دن کا تعین کیا جانا تھا اور اس حوالے سے حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں نے فیصلہ کیا کہ مذاکرات کا اگلہ مرحلہ (آج) اتوار کے بعد شروع کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیرستان میں مختلف گروہ آپس میں لڑ رہے ہیں ہم اس پر بھی غور کریں گے اور ہماری خواہش ہے کہ پرامن ماحول میں مذاکرات ہوں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت نے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ باقاعدہ ان کے نام لے کر کیا ہے اور اس واضع موقف پر معاملات تب آگے بڑھیں گے جب طالبان بھی غیر عسکری قیدیوں کو جلد رہا کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سبزی منڈی میں ہونے والے دھماکے کی طالبان کی جانب سے نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ اس کو غیر اسلامی اور غیر اخلاقی بھی کہا گیا۔ اگر وہ پہلے اس طرح کے واقعات میں ملوث تھے تو آج وہ اس کی مذمت کر رہے ہیں اور اس کو حرام قرار دے رہے ہیں جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اسلام آباد سبزی منڈی واقعے پر پولیس کی تفتیش سے پوری طرح مطمئن ہوں جو دہشتگردی کی کارروائی کے محرکات تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند دنوں میں تفتیش کا عمل مزید آگے بڑھے گا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں میڈیا سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس پر سیاست چمکانے کیلئے دئیے گئے بیانات کی تشہیر نہ کریں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سبزی منڈی کے قریب واقعہ کچی بستی میں مقیم سارے افراد مجرم نہیں لیکن اسلام آباد میں کچی بستیوں میں مقیم افراد کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ امرود کی پیٹی میں چھپا کر لائے گئے بم کی بزدلانہ کارروائی کے بعد کہا جا رہا ہے کہ اسلام آباد غیرمحفوظ ہے۔

چوہدری نثار نے نے کہا کہ اسلام آباد کی سیکیورٹی کے اضافہ کے لئے پنجاب سے ایلیٹ فورس منگوائی گئی ہے جبکہ رینجرز کو بھی باقاعدہ ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔

وزیر داخلہ نے محب وطن، آزاد اور متحرک میڈیا سے درخواست کی کہ پوائنٹ سکورننگ کرنے والوں کو زیادہ وقت نہ دیں کیونکہ یہ ہمارے ملک اور معاشرے کا تماشا لگاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے کسی بھی ایسے واقعہ کے بعد ہمیں اس کے خلاف متحد ہونے کا پیغام دینا چاہیے جبکہ بعض مخصوص لوگوں کے بیانات اس کی نفی کرتے ہیں اور یہی دہشتگردوں کی بھی خواہش ہے۔ دہشتگرد بھی یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہاں پر سب کچھ غیرمحفوظ ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں صرف فوج، پولیس اور سیکیورٹی فورسز اکیلے کامیابی حاصل نہیں کرسکتی بلکہ اس کے لئے پوری قوم کو متحرک ہونا ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں