اسلام آباد: سنگین غداری کے مقدمے کی آج ہونے والی سماعت میں سابق فوجی صدرجنرل ریٹائرڈ پروزیر مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے درخواست کی کہ ایف آئی اے کی وہ رپورٹ فراہم کی جائے جس کے تحت ان کے مؤکل پر غداری کا مقدمہ چلایا گیا۔

فروغ نسیم کی جانب دائر اس درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے مشرف غداری کی سماعت جمعہ کی صبح جب شروع کی تو سابق صدر کے وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے ایف آئی اے کی رپورٹ فراہم نہ کرنا بدنیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیکرٹ ایکٹ موجود ہے اور تفتیشی رپورٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتی جو اِسے چھپایا جائے۔

اس پر استغاثہ کے وکیل طارق حسن نے کہا کہ وہ یہ دعوٰی نہیں کررہے کہ تفتیشی رپورٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خفیہ ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ انہوں نے عدالتی فیصلوں کی مثالیں پیش کی تھیں اور آج ان کا خلاصہ پیش کررہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ آرٹیکل چھ کے تحت ٹرائل کیسے شروع کیا گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس عمل کو چیلنج کررہے ہیں۔

دلائل دیتے ہوئے مشرف کے وکیل نے مطالبہ کیا کہ کیس سے متعلق تمام دستاویزات فراہم کی جائیں۔

فروغ نسیم نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں ریکارڈ رکھنے کا جو حال ہے وہ سب کو معلوم ہے۔

عدالت نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ وکلاء صفائی کو فراہم کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرکے کیس کی سماعت اٹھائیس اپریل تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے مشرف کی آج کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کرلی

عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ پرویز مشرف نو مئی کے روز عدالت میں پیش ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں