امریکا اور یورپی یونین کی روس پر نئی پابندیاں

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2014
روسی صدر ولادمیر پیوٹن۔ فوٹو اے ایف پی
روسی صدر ولادمیر پیوٹن۔ فوٹو اے ایف پی

کوسٹیانٹائنیوکا: امریکا اور یورپی یونین نے پیر کو یوکرین کے معاملے پر بحران ختم کرنے میں ناکامی اور سابقہ سوویت کے مشرق میں بڑھتے تناؤ پر روس پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ باغیوں نے ایک اور علاقے پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ ماسکو کے حامی میئر کو گولی کر مار زخمی کردیا۔

ایک طرف مغرب حالیہ بحران پر ماسکو پر دباؤ بڑھانے کے لیے پر تول رہا ہے تو دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے سات روسی آفیشل اور صدر ولادمیر پیوٹن سے قریب 17 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ڈپلومیٹک ذرائع کے مطابق یورپی یونین نے بھی اپنی فہرست میں 15 نام شامل کر لیے ہیں۔

کریملن نے اس پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کا جواب دینا جانتے ہیں۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرجی ریاب کوو نے انٹر فیکس نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس اس امریکی اقدام سے قابل عتاب ٹھہرا ہے اور امریکا مکمل طور پر حقائق سے دور ہو چکا ہے۔

تاہم امریکا کا کہما ہے کہ یوکرین میں روس کے غیرقانونی مداخلت اور جارحیت کے باعث امریکا اس پر مزید پابندیاں عائد کرے گا۔

جن افراد پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں روس کی سب سے بڑی اور دنیا کی نامور پیٹرولیم کمپنی روس نیفٹ کے صدر ایگور سچن بھی شامل ہیں۔ واشنگٹن روس پر اعلیٰ سطح کی برآمدات خصوصاً اسلحے کے سلسلے میں بھی لائسنس ضروریات کو بھی سخت کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔

مغرب کی جانب سے روس پر یہ پابندیاں 17 اپریل کو اس بحران کے خاتمے کے سلسلے میں جنیوا میں کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی صورت میں لگائی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں