لاہور: نسرین عرف سونیا لاہور کے ٹھوکر نیاز بیگ علاقے کے ایک ٹریفک سگنل پر اپنے فرائض سرانجام دے رہی تھی اور زندگی معمول کے حساب سے چل رہی تھی لیکن مسئلہ یہ تھا کہ نسرین نہ ہی ٹریفک وارڈن تھی اور نہ ہی ان کا یونیفارم اصلی۔

نسرین اس بات سے لاعلم تھی کہ لاہور میں کسی بھی خاتون ٹریفک وارڈن کو ٹریفک سگنلز پر ڈیوٹی کے لیے تعینات نہیں کیا جاتا۔

نسرین کی ٹریفک سگنلز پر موجودگی کا انکشاف تب ہوا جب وہاں سے دو اصلی خواتین ٹریفک وارڈن گزریں۔

چونکہ لاہور میں مٹھی بھر ہی خاتون ٹریفک وارڈن ہیں، لہذا ان دونوں وارڈنز کو اس بات کا اندازہ لگانے میں زیادہ وقت نہیں لگا کہ نسرین ان کی ساتھی نہیں۔ ایک سینئر ٹریفک افسر کے موقع پر پہنچنے کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا اور نسرین کو چَنگ پولیس نے حراست میں لے لیا۔

تحقیقات کے دوران نسرین نے دعویٰ کیا کہ اسے یہ یونیفارم مبینہ طور پر عمران نامی ٹریفک وارڈن نے دیا تھا۔

نسرین نے بتایا کہ 'عمران مجھ سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن میں پہلے سے شادی شدہ ہوں اور میرے تین بچے ہیں۔'

دوران تفتیش انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ یہ یونیفارم گزشتہ دو ماہ سے پہن رہی تھیں اور اس کے ذریعے انہیں لاہور سے باہر جانے کے لیے مفت ٹکٹ بآسانی مل جاتی تھی۔

نسرین نے بتایا کہ ان دو مہینوں میں انہوں نے کسی بھی شہری کا چالان نہیں کاٹا۔

نسرین کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے جبکہ ان کے دوست عمران کے خلاف تحقیقات جاری ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Yawer Amin Apr 30, 2014 08:07pm
حالت ہے !!