پاکستانی امداد شدت پسندی ختم کرنے سے مشروط کرنے کی برطانوی تجویز
لندن: برطانیہ کے ارکان اسمبلی نے ایک رپورٹ میں پاکستان کے لیے برطانوی امداد کو مذہبی شدت پسندی روکنے سے مشروط کرنے کی تجویز دی ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف بدھ کو سرکاری دورے پر لندن پہنچے ہیں۔
نواز شریف کی اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون سے طے شدہ ملاقات سے کچھ گھنٹوں پہلے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں برطانوی پارلیمان کی عالمی ترقیاتی کمیٹی نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
خیال رہے کہ پاکستان دو طرفہ برطانوی امداد کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے،رواں سال اسلام آباد کو 446 ملین پاؤنڈز ملنے کی توقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر پاکستان نے مذہبی شدت پسندی کو نہ روکا تو اس مرتبہ اس کی امداد گھٹا کر دوسرے غریب ملکوں کو دے دی جائے۔
’اس حوالے سے اتنی بڑی امداد اس وقت ہی دی جا سکتی ہے جب واضح شواہد ہوں کہ برطانوی ترقیاتی ادارے کی امداد سے شدت پسندی کے خطرے میں کمی واقع ہو سکتی ہے'۔
برطانوی قانون سازوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کی امداد اس وقت تک نہ بڑھائی جائے جب تک پاکستان کے سیاسی رہنما اپنے حصے کے جائز ٹیکس ادا نہیں کرتے اور مجموعی طور پر ٹیکس محصولات میں اضافہ نہیں ہوتا۔
اسلام آباد کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنے تین روزہ دورے میں ڈیوڈ کمرےون اور دوسرے وزراء سے ملاقاتوںمیں 'باہمی دلچسپی کے امور' پر گفتگو کریں گے۔
تاہم دونوں بڑوں کی اس ملاقات میں پاکستان میں شدت پسندی کے خطرات پر توجہ مرکوز رہے گی۔
خیال رہے کہ رواں سال کے آخر تک افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کا انخلاء ہونے جا رہا ہے اور ایسے میں برطانیہ سمیت نیٹو ممالک پڑوسی ملک میں طالبان سے نمٹنے میں پاکستانی مدد کے خواہش مند ہیں ۔