پولیو کیسز: پاکستانیوں پر سفری پابندیوں کی تجویز

اپ ڈیٹ 06 مئ 2014
اٹھارہ برس کی کوششوں کے باوجود پاکستان میں پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔ فائل تصویر
اٹھارہ برس کی کوششوں کے باوجود پاکستان میں پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔ فائل تصویر
پاکستان میں اس سال پولیو کے کیسز میں پہلے کی بہ نسبت خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ —. فائل فوٹو اے پی
پاکستان میں اس سال پولیو کے کیسز میں پہلے کی بہ نسبت خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ —. فائل فوٹو اے پی

کراچی: عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے پیر کے روز ملک میں بڑھتے ہوئے پولیو کیسز کی وجہ سے پاکستان پر سفری پابندیوں کی تجویز پیش کردی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے پولیو مرض کا پھیلاؤ صحت کی عالمی ایمرجنسی ہے جس سے دیگر ممالک بھی معذور کردینے والے اس مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔

عوامی صحت سے وابستہ اقوامِ متحدہ کی اہم ترین ایجنسی نے اس مرض کے خلاف نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے تجویز دی ہے کہ بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں سے پولیو ویکسینیشن سرٹفکیٹ طلب کیا جائے ۔

پاکستانی شہریوں کو وائرس سے پاک کرنے والی ضروری ویکسینیشن سرٹفکیٹ کے بغیر بیرونِ ملک سفر کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، عالمی ادارہ صحت نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا۔

عالمی ادارہ صحت نے شام اور کیمرون پر بھی اسی طرح کی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے کیونکہ پہلے وہاں پولیو مرض کا خاتمہ ہوچکا تھا لیکن اب ان ممالک میں پولیو کے کئی مریض سامنے آئے ہیں اور خدشہ ہے کہ ان ملک سے یہ مرض دوسرے علاقوں تک پھیل رہا ہے۔

پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں اب بھی یہ مرض موجود ہے۔ اس کے علاوہ نائیجیریا اور افغانستان میں بھی یہ پولیو پایا جاتا ہے۔

آج کے اجلاس میں، ایجنسی نے ایشیا ، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ میں رونما ہونے والے پولیو کے معاملات کو ' غیر معمولی' قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی مشترکہ مداخلت اور عمل پر زور دیا ہے۔

آج کے اجلاس میں، ایجنسی نے ایشیا ، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ میں رونما ہونے والے پولیو کے معاملات کو ' غیر معمولی' قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی مشترکہ مداخلت اور عمل پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ممالک اس وقت وائلڈ پولیو وائرس ایکسپورٹ کرر ہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں