ہار نہیں مانوں گا، کنیریا
کراچی: تاحیات پابندی کے شکار پاکستان کے سابق لیگ اسپنر دنیش کنیریا نے کہا ہے کہ وہ لندن کی ایک عدالت میں دوسری اپیل مسترد ہونے کے باوجوداپنا کیس لڑتے رہیں گے۔
منگل کو برٹش ہائی کورٹ نے پاکستانی اسپنر کی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی طرف سے عائد تاحیات پابندی کے خلاف اپیل مسترد کر دی تھی۔
ای سی بی نے 2012ء میں کنیریا پر سپاٹ فکسنگ الزام کے پیش نظر پابندی عائد کی تھی۔
ای سی بی نے اُس وقت ایسکس کی جانب سے کھیلنے والے کنیریا پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کرکٹر مرون ویسٹ فیلڈ کو 2010 میں ڈرہم کے خلاف محدود اوورز کے ایک میچ میں جان بوجھ کر رن دینے پر آمادہ کیا تھا۔
آئی سی سی نے بعد میں اس پابندی کا عالمی اطلاق کر دیا تھا اور کنیریا گزشتہ سال جولائی میں ای سی بی کی انضباطی کمیٹی کے سامنے اپنی پہلی اپیل ہار گئے تھے۔
کنیریا نے قانونی راستہ اپناتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ای سی بی پینل نے ان پر تاحیات پابندی کو برقرار رکھ کر اور انہیں قانونی اخراجات کی مد میں دو لاکھ پاؤنڈز بھرنے کےغلط فیصلے کیے۔
منگل کو دوسری اپیل مسترد ہونے کے بعد، ای سی بی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ کولیئر نے تینتیس سالہ کنیریا پر زور دیا ہے کہ وہ کھلے عام اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لیں۔
تاہم اپنے موقف پر بضد کنیریا نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا 'معافی مانگ لوں؟ ای سی بی پہلے میرے خلاف ثبوت پیش کرے'۔
'ویسٹ فیلڈ کو راغب کرنے کے شواہد کہاں ہیں ؟ کیا میں نے ویسٹ فیلڈ کو کوئی ایس ایم ایس یا ای میل کی تھی، یا پھر میں نے اسے غلط کام کرنے کے لیے تشدد کا سہارا لیا'۔
کنیریا کے مطابق، تفصیلی فیصلہ ملنے کے بعد وہ آئندہ لائحہ عمل کے لیے اپنے وکیل سے مشورہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا 'میں یورپیئن کورٹ یا پھر کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کر سکتا ہوں'۔
کنیریا نے دعوی کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دباؤ کے تحت انگلش بورڈ کا ساتھ دیا اور اس مقدمے میں کبھی ان کی مدد نہیں کی۔
تبصرے (1) بند ہیں