شہنائی نواز بسم اللہ خان کا خاندان بنارس کی سیاسی فضا سے خوفزدہ

اپ ڈیٹ 14 مئ 2014
استاد بسم اللہ خان، سونیا گاندھی کے ہمراہ۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
استاد بسم اللہ خان، سونیا گاندھی کے ہمراہ۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

نئی دہلی: منگل کو شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وارانسی (بنارس) میں انتخابات کے دوران سیاسی ماحول میں مقابلہ آرائی کی وجہ سے شہر میں فرقہ واریت کی سوچ گہری ہوگئی ہے اور اس سے شہنائی نوازاستاد بسم اللہ خان کا خاندان خوف محسوس کررہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ معروف شہنائی نواز جنہیں بھارت رتنا ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار نریندرا مودی کی حمایت نہ کرنے اور بعد میں کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کے عوامی جلسے میں شہنائی بجانے کی وجہ سے تنازعے میں پڑ گیا ہے۔

بسم اللہ خان کے سب سے بڑے بیٹے حاجی مہتاب حسین نے کہا ’’ہم سیاست میں ملؤث ہونا نہیں چاہتے، ہمارے لیے سب ایک جیسے ہیں۔ لیکن یہاں جس طرح کا سیاسی ماحول بنتا جارہا ہے، اس سے بعض اوقات مجھے خوف محسوس ہوتا ہے۔‘‘

انہوں نے انڈیا ابروڈ نیوز سروس کو بتایا ’’ہم خوشی سے شہنائی بجاتے ہیں، اور ہم مودی جی کے لیے بھی شہنائی بجائیں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’مودی جی ہمارے لیے اتنے ہی اہم ہیں، لیکن میرے والد ہمیشہ کانگریس کی حمایت کرتے تھے اور ہم بھی کانگریس کے روایتی ووٹرز ہیں۔‘‘

بسم اللہ خان کے دوسرے نمبر کے بیٹے ضامن حسین کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے مدعو کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے نریندرا مودی کے لیے شہنائی بجانے سے انکار کردیا اور بعد میں اپنے خاندان کے کچھ دوسرے افراد کے ساتھ انہوں نے وارانسی میں منعقد کانگریس کے روڈ شو میں مہاتما گاندھی کا پسندیدہ بھجن ’’ویشنوو جین‘‘ شہنائی پر بجایا۔

ضامن حسین نے کہا کہ ’’ہم سب چاہتے ہیں کہ ہمارے والد کا مزار تعمیر کیا جائے۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں