پی ٹی آئی، مسلم لیگ ق 'انتخابی اصلاحات' پر متفق

اپ ڈیٹ 14 مئ 2014
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان مسلم لیگ قائد کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین۔ فائل فوٹو۔۔۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان مسلم لیگ قائد کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین۔ فائل فوٹو۔۔۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اورمسلم لیگ ق کے درمیان انتخابی اصلاحات کے لیے مشترکہ جدوجہد پر اتفاق پیدا ہو گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے وفد نے بدھ کو پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ان کے گھر پر ملاقات کی۔

پی ٹی آئی کے وفد میں پارٹی کے صدر جاوید ہاشمی، نائب صدر شاہ محمود قریشی اور جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین شامل تھے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کی نمائندگی چوہدری پرویز الہی، مشاہد حسین، اور کامل علی آغا نے کی۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی جماعت نے ق لیگ کی قیادت کے سامنے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا، جس سے ق لیگ نے بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات جمہوریت کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ انتخابات جیتنے والے بھی کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیئے۔

پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے درمیان ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دونوں جماعتیں ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس تشکیل دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے چوہدری شجاعت نے پی ٹی آئی کے گیارہ مئی کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج پر اپنی حمایت کا اعلان بھی کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ سال گیارہ مئی کے عام انتخابات کے بعد الیکشن میں دھاندلی کے خلاف آواز اٹھائی کیونکہ الیکشن ٹربیونل ایک سال بعد بھی امیدواروں کی انتخابی درخواستوں پر فیصلہ نہ کر سکا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad May 14, 2014 11:49pm
ذاتی‏ ‏مفادات‏ ‏اور‏ ‏ذاتی‏ ‏ایجنڈے‏ ‏کیلئے‏ ‏آگ‏ ‏وپانی‏ ‏ملانے‏ ‏کی‏ ‏کوشش‏ ‏ھورھی‏ ‏ھے‏ ‏مگر‏ ‏ان‏ ‏مفادپرستوں‏ ‏کو‏ ‏یاد‏ ‏رکھنا‏ ‏چاھیے‏ ‏کہ‏ ‏نہ‏ 1977‏ھے‏ ‏اور‏ ‏‏ 1990‏یہ‏ ‏2014ھے‏ ‏عوام‏ ‏کبھی‏ ‏بھی‏ ‏اس‏ ‏کھیل‏ ‏میں‏ ‏شریک‏ ‏نہیں‏ ‏ھونگے‏ ‏جمہوریت‏ ‏کو‏ ‏چلنے‏ ‏دیا‏ ‏جائے‏ ‏جن‏ ‏کو‏ ‏شکست‏ ‏ھوچکی‏ ‏ھے‏ ‏وہ‏‏ ‏اپنی‏ ‏ہار‏ ‏تسلیم‏ ‏کرلیں‏ ‏اور‏جمہوری‏ ‏اقدار‏ ‏کے‏ ‏مطابق‏ ‏اپوزیشن‏ ‏کا‏ ‏کردار‏ ‏ادا‏ ‏کریں‏‏ ‏اور‏ ‏پانچ‏ ‏سال‏ ‏انتظار‏ ‏کریں‏ ‏ انتحابات‏ ‏کے‏ ‏طریقے‏ ‏میں‏ ‏آگر‏ ‏کمی‏ ‏ھے‏ ‏تو‏ ‏پارلیمنٹ‏ ‏کے‏ ‏اندر‏ ‏بیٹھ‏ ‏کر‏ ‏اسکو‏ ‏درست‏ ‏کرنے‏ ‏کی‏ ‏کوشش‏ ‏کی‏ ‏جائے‏‏ ‏ایک‏ ‏سال‏ ‏بعد‏ ‏دھاندلی‏ ‏کو‏ ‏بہانا‏ ‏بنا‏ ‏کر ‏کسی‏ ‏کے‏ ‏کندھوں‏ ‏پر‏ ‏بیٹھ‏ ‏کر‏ ‏اقتدار‏ ‏حاصل‏ ‏کرنے‏‏ ‏کی ‏شرمناک‏ ‏حرکتيں‏ ‏بند‏ ‏کریں‏ ‏ورنہ‏ ‏کسی‏ ‏کے‏ ‏ہاتھ‏ ‏کچھ‏ ‏نہیں‏ ‏