پشاور: وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے 'ہرا بھرا اور صاف خیبر پختونخوا' منصوبے کے تحت صوبے میں درختوں کی کٹائی پر پابندی لگا دی۔

خٹک نے بدھ کو بتایا کہ یہ منصوبہ شروع کرنے کا مقصدماحولیاتی سیاحت اور توانائی کے ذرائع میں اضافہ کرنا ہے۔ ایک پریس ریلیز کے مطابق، ان خیالات کا اظہار خٹک نے صوبائی اسمبلی کے اراکین کے جرگے سے کیا جہاں ہزارہ، مالاکنڈ میں جنگلات کے مالک بھی شریک تھے۔

وزیر آبپاشی محمود خان، وزیر اعلیٰ کے مشیروں رفاقت اللہ بابر، پارلیمانی سیکریٹری برائے ماحولیات فضل الہی، سیکریٹری ماحولیات ڈاکٹر حماد اویس آغا اور متعلقہ محکموں کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

خٹک کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت جنگلات کے مالکان کو درختوں کے تحفظ پر زیادہ منافع ملے گا۔

پرانے اور مردہ درختوں کو کاٹنے کی اجازت کے مطالبے پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں اس سہولت کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے۔

تاہم، ارکان اسمبلی کی اپیل پر انہوں نے حقائق پر مبنی سفارشات مرتب کرنے کے لیے ہزارہ اور مالا کنڈ کے عوامی نمائندگان اور ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت اگلے پانچ سالوں میں نوجوانوں، طالب علموں اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کے تعاون سے صوبےمیں دو ارب پودے لگائے جائیں گے۔

اس کے علاوہ تیس ہزار ایکڑبنجر زمین پر جنگلات آگانے، مون سون اور موسم بہار میں پودے لگانے کی مہم کو منظم کرنے، جنگلات کی کٹائی اور سمگلنگ کی روک تھام، گرین کریڈٹ سکیم کے تحت نوجوانوں کو سود سے پاک قرضوں کی فراہمی، موجودہ قومی پارکس کی تعداد کو دگنا کرنے، ضلعی سطح پر قومی و سفاری پارکس کے قیام اور جنگلی حیات کی تعداد میں اضافہ بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت مزید سکیمیں بھی شروع کی جائیں گی، جن میں چھوٹے اور بڑے ہوا اورشمسی توانائی گھر، زیرو کاربن اور شمسی ٹیوب ویلز، پشاور شہر میں ماس ٹرانزٹ اور ٹریفک کنٹرول سسٹم کی سکیمیں شامل ہیں۔

خٹک کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسی سکیمیں شروع کی گئیں لیکن محدود فنڈز کی وجوہات پر انہیں ادھورا چھوڑ دیا گیا۔

'اس مرتبہ یقینی بنایا جائے گا کہ فنڈز حکمرانوں کی جیبوں میں جانے کے بجائے ضروری منصوبوں کی بروقت اور معیاری تکمیل پر خرچ ہوں'۔

انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے لیے فنڈز مقامی اور غیر ملکی اداروں سے حاصل کیے جائیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے انڈیا کی مثال دی جہاں زیادہ جنگلات والی ریاستوں کو اضافی فنڈز دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو بھی اسی طرح این ایف سی ایوارڈ میں اضافی فنڈز مختص کرنے چاہیں۔

وزیر اعلیٰ کے مطابق، زیادہ جنگلات سے ماحول صاف ہو گا جو یقینی طور پر صوبے کے مفاد میں ہے۔

اس موقع پر انہوں نے امید ظاہر کی کہ منصوبے پر عمل درآمد سے لکڑی کی غیر قانونی سمگلنگ مکمل طور پر رک جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں