'طالبان سے اگلے مذاکرات براہ راست اور بامقصد ہونگے'

16 مئ 2014
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خظاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی پی
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خظاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی پی

اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا آئندہ دور بامعنی اور فیصلہ کن بنانا چاہتے ہیں اور پولیو ورکرز کو وزیرستان تک رسائی کا مطالبہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کے ایجنڈے میں سر فہرست ہو گا۔

جمعہ کو وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ میں طالبان کمیٹی کو طالبان شوریٰ سے آئندہ ملاقات کا وقت اور جگہ کے تعین کا کہا مگر اس میں تاخیر کی وجہ حکومت نہیں، وزیرستان میں کرفیو اور لڑائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے از سر نو کوشش کی ہے اور آئندہ کی ملاقات نتیجہ خیز ہونی چاہیے۔ حکومت کا مقصد آئین کے مطابق مذاکرات اور قیام امن ہے اور ہمارے ایجنڈے میں غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور کچھ غیر ملکی قیدیوں کا معاملہ شامل ہے۔

نثار نے امید ظاہر کی کہ طالبان شوریٰ سے آئندہ چند دنوں میں ملاقات ہو گی جو نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں طالبان سے مذاکرات براہ راست ہوں گے مگر اس میں مذاکرات کار کمیٹی شامل ہو گی، اگر طالبان چاہیں گے تو کمیٹی کے ارکان کو اس میں شامل کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکی ڈپٹی سیکریٹری خارجہ سے تفصیلی ملاقات ہوئی لیکن امریکی عہدیدار نے وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے قائل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

'دو ٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ امریکا یاکسی اور کو وزیرستان میں فوجی آپریشن کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی اور دور دور تک آپریشن کا کوئی نام و نشان نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے کہنے پر آپریشن کا امکان نہیں، ہم جو بھی کارروائی کریں گے اپنے متعلقہ اداروں کی مشاورت سے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات جب تک درست نہیں ہوتے آپریشن جاری رہے گا، یہ مرحلہ موثر اور بامقصد ہو گا، کراچی میں رینجرز اور دیگر آپریشنل ایجنسیوں کو مکمل سپورٹ دی جائے گی اور سیاست ان کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں طالبان کی تعداد اور سر گرمیاں نہیں بڑھیں، شمالی وزیرستان سے لوگ روزگار کی تلاش میں آتے ہیں جو دہشت گردوں سے مل جاتے ہیں تاہم کوئی سنگین خطرہ نہیں

چوہدری نثار نے مزید کہا کہ افغانستان اور گوانتاناموبے سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں قید پاکستانیوں کو وطن واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی باقی سزا یہاں پوری کر سکیں۔

'گوانتاناموبے سے 5 پاکستانی قیدیوں کو واپس لانے کے لیے وزارت خارجہ کو لکھا ہے، اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو ان کے خلاف کیس چلنا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے سے اسلام آباد میں سیکورٹی اور پٹرولنگ کا نیا طریقہ کار وضع کر رہے ہیں، پولیس کے ساتھ رینجرز بھی پٹرولنگ کرے گی۔ شہری اور دیہی سیکیورٹی کے حوالے سے یہ پہلا تجربہ ہو گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

guleanwer memon May 17, 2014 04:24pm
Shimali wazeeristan men foji operation aur kai kai roz tak cerfew ka silsila jari hai jab k home minister farmate hain k koi operation nahin ho raha...ya to foj khud mukhtar ho chuki hai ya qom se safed jhut bola ja raha hai.