*اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے سینیٹرز نے بدھ کو کہا ہے کہ جمہوری حکومت کی موجودگی میں کسی بھی نیوز آرگنائزیشن پر کسی قسم کی پابندی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ *

ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ صحافی برادری نے سیاسی جماعتوں کے ارکان کے ساتھ ملک میں جمہوریت کے خاطر اپنی جانیں قربان کی ہیں۔

اے این پی کے رہنما نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے لیئے ایک آزاد میڈیا کا کردار ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر میڈیا تنظیموں کے درمیان غلط فہمی پیدا کر رہے ہیں لیکن پارلیمنٹ ذرائع ابلاغ کی تنظیموں پر کسی بھی قسم کی پابندی قبول نہیں کرے گا۔

خٹک نے کہا کہ 2008 کے بعد سے جمہوری نظام نے جڑ پکڑ لی ہے اور حزب اختلاف کی جماعتیں ہر قیمت پر اس کی حمایت کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو طالبان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا یہ سمجھنا مشکل ہے کہ جب حکومت طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں مصروف ہے اور ساتھ ہی شمالی وزیر ستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔

مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ نیوز آرگنائزیشن پر پابندی کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ذرائع ابلاغ کی تنظیموں کے لیئے ضابطہ اخلاق متعارف کرانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) چیئرمین کے بغیر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسےایک مضبوط ریگولیٹری اتھارٹی ہونا چاہئے جو اس حوالے سے کیئے گئے فیصلوں پر عملددرآمد کر سکتا ہو۔

آغا نے کہا کہ مختلف میڈیا ہاوسز کے درمیان لڑائی کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

بی این پی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ موجودہ حالت میں پیمرا کا کردار قابل اعتراض ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلوں کے نفاذ کے لیئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا میڈیا آرگنائزیشن کو میڈیا ہاوسز کے درمیان جاری لڑائی کو ختم کرانے کے لئے مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، اور حکومت کو بھی اس محاز آرائی کو ختم کرانے کے لیئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں