نیویارک: بین الاقوامی سطح پر معروف اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئیٹر نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ایک اہلکار کی جانب سے دی گئی پانچ درخواستوں کا احترام کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ توہین آمیز ٹوئیٹس کو بلاک کردیا جائے گا۔

پی ٹی اے کے عبدالباطن کی جانب سے یہ تمام درخواستیں مئی کے مہینے میں ٹوئیٹر کی انتظامیہ کو دی گئی تھیں، جن میں انہوں نے ٹوئیٹر سے کہا تھا کہ توہین آمیز یا غیر اخلاقی ٹوئیٹس ، اکاؤنٹ یا سرچنگ کو سنسر کیا جائے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹوئیٹر نے ان تمام درخواستوں کو قبول کرلیا ہے، جن میں پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے خاکے، مقدس کتاب قرآنِ پاک کے نسخوں کو نذرِ آتش کیے جانے کی تصاویر اور مٹھی بھر اسلام مخالف بلاگروں کے میسیجز کے ساتھ ساتھ ایک امریکی پورن اسٹار جو اب ڈیوک یونیورسٹی سے منسلک ہے کے مواد کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پاکستان میں ان ٹوئیٹس کی بندش ٹوئیٹر کی کسی ملک کے لیے مخصوس سنسرشپ پالیسی کے خطوط پر کی گئی ہے، جو 2012ء میں عام کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ سوشل نیٹ ورک کی اس سائٹ نے کسی مواد کو بلاک کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

پی ٹی اے کی درخواستوں پر ٹوئیٹر کا عملدرآمد کا فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب کہ پاکستان پہلے ہی بہت سے سنسرشپ چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔

اسی دوران ملک کے توہین رسالت کے قوانین پر بھی بحث جاری ہے، اعتدال پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے جس کا استعمال اب خطرناک ہوتا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں