مودی کے حوالے سے خدشات نہیں، نواز

اپ ڈیٹ 26 مئ 2014
نئی دہلی: پاکستانی وزیر اعظم جہاز سے باہر آ رہے ہیں۔—رائٹرز
نئی دہلی: پاکستانی وزیر اعظم جہاز سے باہر آ رہے ہیں۔—رائٹرز
پاکستانی وزیر اعظم نئی دہلی  ہنچنے کے بعد۔—رائٹرز
پاکستانی وزیر اعظم نئی دہلی ہنچنے کے بعد۔—رائٹرز

نئی دہلی: پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ انہیں ہندوستان کے نامزد وزیر اعظم نریندر مودی کے حوالے سے کوئی خدشات نہیں اور وہ ہندوستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پرتعلقات چاہتے ہیں۔

نامزد وزیراعظم مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے نئی دہلی میں موجود نواز شریف نے ایک انڈین چینل این ڈی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اورانڈیا کے درمیان بداعتمادی اورخوف کوختم کرنا ہو گا۔

'پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کےساتھ پرامن تعلقات چاہتاہے، سب کومل کرخطےمیں امن کےلئےکام کرناہوگا'۔

انہوں نے انڈیا کےساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بات چیت کاسلسلہ وہیں سے شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں 1999 میں اپنی سابق دور حکومت میں چھوڑاتھا۔

نواز شریف آج جب خصوصی طیارے کے ذریعے نئی دہلی پہنچے تو ان کی بیوی کلثوم نواز، بیٹے حسین نواز، مشیر برائے قومی سلامتی و امورِ خارجہ سرتاج عزیز، چوہدری آصف کرمانی بھی ہمراہ تھے۔

نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں نے وفد کا استقبال کیا۔

لاہور سے روانہ ہوتے ہوئے انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور وہ امن کا پیغام لے کر جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کےبعد یہ پہلا تاریخی موقع ہوگا کہ پاکستانی وزیرِاعظم اپنے ہندوستانی ہم منصب کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوں گے۔

توقع ہے کہ نواز شریف کے شام چار بجے ہندوستانی میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ اس کے بعد وہ شام چھ بجے ایوانِ صدر میں منعقدہ حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

اس کے بعد نواز شریف صدر پرنب مکھرجی کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں بھی شریک ہوں گے۔

کل ستائیس مئی کو دوپہر سو بارہ بجے ان کی مودی کے ساتھ ایک باضابطہ ملاقات کا پروگرام طے ہے۔

اس ملاقات کے بعد نواز شریف مکھر جی سے بھی ملاقات کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ مودی کے ساتھ ملاقات کا ایجنڈا اور حکمت عملی طے کرلی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پاکستان کی جانب سے جامع مذاکرات کی بحالی پر زور دیا جائے گا۔ پاکستان تعلقات معمول پر لانے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات کی تجویز پیش کرے گا۔

پاکستان تعلقات دوبارہ اس مقام سے شروع کرنے کی تجویزدے گا جہاں ان کا سلسلہ 1999ء میں ٹوٹ گیا تھا۔

آئندہ دو ماہ کے دوران دونوں ممالک کے وزرائےخارجہ کے درمیان ملاقات کی تجویز بھی دی جائے گی، جبکہ پاکستان اور ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ کی ملاقات کا شیڈول بھی طے کیا جائے گا۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق نوازشریف کو نریندرا مودی کی جانب سے تقریب میں شرکت کی دعوت دینا خاصی اہمیت کا حامل ہے۔کیونکہ مودی کا پاکستان کے بارے میں موقف سخت رہا ہے اور وہ متعدد مرتبہ پاکستان پر تنقید کر چکے ہیں۔

ہندوستانی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم پاکستان کے علاوہ سری لنکا کے صدر مہندا راج پكشے، افغانستان کے صدرحامد کرزئی، بھوٹان کے وزیراعظم شیرگ توبگائی، نیپال کے وزیراعظم سشیل كوئیرالا، مالدیپ کے صدر عبداللہ يامين عبدالقیوم، بنگلہ دیش کی اسپیکر شیریں چوہدری بھی شرکت کریں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں